عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 157286
جواب نمبر: 157286
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:297-331/M=4/1439
(۱) مردے قبر میں سنتے ہیں یا نہیں یہ مسئلہ عہد صحابہ سے مختلف فیہ چلا آرہا ہے، حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحب عثمانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: موتی کے سماع کا مسئلہ مختلف فیہا ہے، ظاہر آیت قرآنیہ ”اِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ المَوْتَی“ عدم سماع پر دال ہے، اور قبور پر جاکر سلام کرنا موافق حکم شریعت کے ہے، اگر سماع نہ ہو اور ادراک ہو تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں ہے، (دیکھئے فتاوی دارالعلوم دیوبند ۱۸، اور دیکھئے فتاوی محمودیہ ج۳)
(۲) روضہٴ اقدس پر جو سلام پیش کیا جائے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سنتے ہیں، اور وہاں باادب درمیانہ آواز سے سلام پیش کرنا چاہیے بہت تیز آواز سے چلاکر سلام کرنا بے ادبی ہے، اور جو سلام دور سے بھیجا جائے اسے فرشتے پہنچاتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند