عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 157225
جواب نمبر: 157225
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 405-491/sn=5/1439
جو لوگ ”یا نبی سلام علیک“ پڑھتے ہیں وہ اس عقیدے کے تحت پڑھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہرجگہ حاضر وناظر ہیں اور یہ عقیدہ قرآن وحدیث کے خلاف اور ایک من گھڑت عقیدہ ہے، اس عقیدے کے تحت ”یا نبی سلام علیک“ پڑھنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ بلکہ اگر یہ عقیدہ نہ ہو پھر بھی نہیں پڑھنا چاہیے؛ کیونکہ غلط عقیدہ والوں سے مشابہت اختیار کرنے سے بھی احتراز چاہیے، رہا التحیات میں ”السلام علیکم ایہا النبی“ پڑھنا تو وہاں اس عقیدے کا وہم بھی نہیں ہے وہ درحقیقت واقعہٴ معراج میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ جل جلالہ کے ساتھ جو ہم کلامی ہوئی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے جن کلمات کے ساتھ آپ علیہ الصلاة والسلام کو خطاب کیا تھا، ان کی حکایت ہے، اس پر قیاس کرکے اہل بدعت کے یا نبی سلام علیک (جو وہ حاضر وناظر کے عقیدہ کے تحت پڑھتے ہیں) کو جواز فراہم کرنا درست نہیں ہے۔ عقیدہٴ حاضر وناظر کے بطلان نیز مذکور فی السوال استدلال کے مزید جوابات کے لیے دیکھیں: ”تبرید النواظر“ موٴلقہ مولانا سرفراز خاں صفدر صاحب رحمہ اللہ تعالی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند