عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 156717
جواب نمبر: 156717
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:212-152/Sd=3/1439
اگر اتفاقاً فجر کی نماز فوت ہوجائے ، تو طلوع آفتاب کے بعد زوال سے پہلے پہلے اس کی قضا کر لینی چاہیے اور زوال سے پہلے قضا کی صورت میں سنتِ فجر کی بھی قضا پڑھی جائے گی ؛ لیکن زوال کے بعد صرف فرض کی قضاء کی جائے گی، سنت کی قضا بعد میں مشروع نہیں ہے ، اسی طرح اگر صرف سنت چھوٹ جائے ، تو اُس کی قضا نہیں ہے ، البتہ امام محمدکے نزدیک زوال سے پہلے پڑھ لینا بہتر ہے ۔ ولا یقضیہا إلا بطریق التبعیة لقضاء فرضہا قبل الزوال لابعدہ فی الأصح أی لایقضی سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر فیقضیہا تبعاً لقضائہا لو قبل الزوال الخ (درمختار مع الشامی /۲ ۵۱۲، زکریا)وقال محمد رحمہ اللہ: أحبّ إلیّ أن أقضیھا إذا فاتت وحدھا بعد طلوع الشمس قبل الزوال. (کبیری: ۳۸۰،ط لکھنوٴ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند