متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 156457
جواب نمبر: 156457
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:239-198/N=3/1439
مسجد حرام میں اگر طواف کے دوران یا کسی بھی وقت یا مسجد حرام کے علاوہ کہیں بھی کوئی گری ہوئی چیز ملے اور وہ قیمتی ہو اور نہ اٹھانے کی صورت میں غالب گمان یہ ہو کہ وہ ضائع ہوجائے گی یا کوئی شخص خاموشی سے اٹھاکر چھپالے گا تو ایسی صورت میں وہ چیز اٹھالے اور اعلان کرائے اور جب مالک ملنے کی امید ختم ہوجائے تو کسی ایک یا چند غریبوں کو دیدے، اور اگر خود غریب ہو تو اپنے استعمال میں بھی لاسکتا ہے۔ اور اگر یہ سب اندیشے نہ ہوں تو بھی مالک تک پہنچانے کی نیت سے اٹھانا جائز ہے ، اور خود رکھنے کی نیت سے اٹھانا کسی صورت میں جائز نہیں، یہ غصب کے درجے میں ہے ، اسی طرح اگر کسی اپنے نفس پر بھروسہ نہ ہو تب بھی نہ اٹھائے۔
ندب رفعھا لصاحبھا إن أمن علی نفسہ تعریفھا وإلا فالترک أولی، وفی البدائع: وإن أخذھا لنفسہ حرم لأنہا کالغصب، ووجب أي: فرض، فتح وغیرہ عند خوف ضیاعھا…لأن لمال المسلم حرمة کحرمة کمال نفسہ ……ولو من الحرم…فینتفع الرافع بھا لو فقیراً وإلا تصدق بہا علی فقیر الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب اللقطة، ۶: ۴۳۳- ۴۳۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند