عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 156049
جواب نمبر: 156049
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:222-166/L=2/1439
(۱) قبر پر ہاتھ اٹھاکر میت کے لیے دعا کرنے کی گنجائش ہے ؛البتہ ایسی صورت میں رخ قبلہ کی طرف ہونا چاہیے تاکہ اہلِ قبر سے سوال کا ایہام پیدانہ ہو ۔في حدیث ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في قبر عبد اللّٰہ ذي النجادین“ الحدیث۔ وفیہ: ”فلما فرغ من دفنہ استقبل القبلة رافعا یدیہ“۔ أخرجہ أبوعوانہ في صحیحہ۔ (فتح الباري: ۱۱/۱۴۴رقم: ۶۳۴۳الدعوت / باب الدعاء مستقبل القبلة)
(۲) نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر فاتحہ پڑھنے کا حکم نہیں ہے؛بلکہ ہاتھ کو اپنی حالت پر چھوڑدینا چاہیے ،اگر کسی وجہ سے ہاتھ کو سینے وغیرہ پر رکھ لیا تو بھی مضایقہ نہیں ہے۔
(۳) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی نیک بزرگ یا اعمالِ صالحہ وغیرہ کے وسیلے سے دعا کرنے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند