• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 155709

    عنوان: ”ان شاء اللہ “ کس طرح لکھا جائے؟

    سوال: میں نے کسی بات کے جواب میں ”انشاء اللہ“ لکھا، تو کسی صاحب نے مجھے کہا: لفظ ”انشاء اللہ“ نہیں ہوتا؛ بلکہ یہ ”ان شاء اللہ“ ہوتا ہے۔ ان دونوں لفظوں کے الگ الگ معنی ہیں۔ میں ان کی بات پر بہت حیران ہوا، پھر میں نے اپنے علم کے مطابق انھیں کہا کہ میں نے فلاں سورہ میں ایسے ہی لکھا دیکھا ہے، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ غلط ہے۔ انھوں نے مجھے وضاحت دی لیکن میں نے کہا: ”میں خود اس پر تحقیق کروں گا‘’‘ خود سے تحقیق کی تو ثابت ہوا کہ وہ صاحب صحیح فرمارہے تھے۔ لفظ ”انشاء“ جس کا مطلب ہے ”تخلیق کیا گیا“ لیکن اگر ”انشاء اللہ“ کا مطلب دیکھا جائے تو مطلب بنتا ہے ”اللہ تخلیق کیا گیا“ نعوذ باللہ اس بات سے صاف ظاہر ہے کہ لفظ ”انشاء“ کو لفظ ”اللہ“ کے ساتھ لکھنا بالکل غلط ہے۔ اس کے لیے قرآن کی کچھ آیات ہیں جن میں لفظ ”انشاء“ اکیلا استعمال ہوا ہے، وَہُوَ الَّذِی أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِیلًا مَا تَشْکُرُونَ سورة المومن278 ، قُلْ سِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللَّہُ یُنْشِءُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ سورة العنکبوت 320، إِنَّا أَنْشَأْنَاہُنَّ إِنْشَاءً سورة الواقعة35 ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ ”انشاء“ کے ساتھ کہیں ”اللہ“ نہیں لکھا گیا، کیونکہ یہ لفظ الگ معنی رکھتا ہے۔ لفظ ”ان شاء اللہ“ جس کا مطلب ہے ”اگر اللہ نے چاہا“ ”ان“ کا معنی ہے ”اگر“ ”شا“ کا معنی ہے ”چاہا“ ”اللہ کا مطلب ”اللہ نے “ تو ثابت ہوا کہ لفظ ”ان شاء اللہ“ ہی درست ہے جیسا کہ کچہ آیات میں بھی واضح ہے۔ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّہُ لَمُہْتَدُونَ سورة البقرة 270، وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاءَ اللَّہُ آمِنِینَ سوئة یوسف 399، قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاءَ اللَّہُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِی لَکَ أَمْرًا سورة الکہف 469، سَتَجِدُنِی إِنْ شَاءَ اللَّہُ مِنَ الصَّالِحِینَ سورة القصاص 27 ان آیات سے ثابت ہے کہ لفظ ”ان شاء اللہ“ کا مطلب ہے ”اگر اللہ نے چاہے“ انگریزی میں یوں لکھا جاسکتا ہے․․ "In Sha Allah" صدقہ جاریہ کے طور پر اس معلومات کے فروغ کے ساتھ ساتھ دعاوٴں کی بھی درخواست ہے۔ براہ کرم رہنمائی کہ اس کی کیا حقیقت ہے؟ مفصل ومدلل جواب مرحمت فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 155709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:117-10T/sn=3/1439

    ”ان شاء اللہ“ عربی قواعد کے اعتبار سے تین کلمات ”إن“ ”شاء“ ”اللہ“ پر مشتمل ہے، اس کا معنی ہے، ”اگر اللہ نے چاہا“۔ ان شاء اللہ تین الگ الگ کلمات کے ساتھ ہی لکھنا چاہیے، ان ش شاء (جو دو کلمات ہیں“ کو ایک ساتھ ملاکر ”إنشاء“ نہیں لکھنا چاہیے، مناسب یہی ہے، یہ مروجہ قواعدِ املاء کے خلاف ہے؛ لیکن پرانی تحریروں میں دونوں کلمات کو ملاکر لکھے جانے کا رواج رہا ہے (جیسا کہ تحریوں کے رسم الخط دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے) اور پڑھنے والے سیاق وسباق سے معنی چونکہ بہرحال سمجھ جاتے ہیں؛ غلط کا منفی کا وہم نہیں ہوتا ہوتا اس لیے اگر کوئی ملاکر لکھ دے تو غلط بھی نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے لکھنے والے کو برا بھلا کہا جائے۔باقی آپ نے جو معنی اور جس انداز سے پیش کیا وہ صحیح نہیں ہے، یہ تو رسم الخط کا مسئلہ ہے، اس میں کافی توسع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند