عنوان: کیا اُلّو اور دیگر جانوروں کا اور ان کے خون یا ہڈی کا استعمال دعا تعویذ کے لیے جائز ہے؟
سوال: (۱) زید دعا تعویذ کرتا ہے اور اس عمل کے لیے اُلّو اور اُلّو کی ہدیاں استعمال کرتا ہے۔ کیا اُلّو اور دیگر جانوروں کا اور ان کے خون یا ہڈی کا استعمال دعا تعویذ کے لیے جائز ہے؟ ایک مولانا نے کہا تھا کہ علاج کے لیے کسی جانور کو ذبح کر کے استعمال جائز ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
(۲) اگر زید کا یہ عمل حرام یا ناجائز ہے تو اس کے گھر پر اس کی بہن یا بھائیوں کا کھانا پینا اور رہنا کیسا ہے؟
(۳) اکثر لوگ اور علماء کہتے ہیں کہ دعا تعویذ کے لیے کسی عامل یا شیخ کی اجازت لینا ضروری ہے، کیا بنا اجازت کے یہ عمل نہیں کرسکتے؟
(۴) دعا تعویذ کے عمل کے لیے کوئی معتبر کتاب کا نام بتادیں جس سے زید کو دے کر غلط کاموں سے روکا جاسکے اور جائز کام کے لیے کہا جائے۔
(۵) کیا دعا تعویذ کا کام اجرت لے کر کرنا جائز ہے؟
برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر اصلاح فرمادیں۔
اللہ آپ جیسے رہبر اور اکابر دیوبند کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم لوگوں کو مرتے دم تک آپ جیسے رہبروں کے سائے میں رکھے۔ آمین
جواب نمبر: 15367601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1294-1395/B=1/1439
دعا تعویذ اگر قرآن وحدیث یا دیگر جائز کلمات کے ساتھ ہو شرکیہ اور کفریہ کلمات سے پاک و صاف ہو اور تعویذ کو موٴثر بالذات نہ سمجھا جائے بلکہ اللہ ہی کو موٴثر بالذات سمجھا جائے تو دعا تعویذ کرنے کی اجازت ہے اگر مناسب اجرت لے لی تو اس کی بھی اجازت ہے اُلّو کی ہڈی وغیرہ یا اس کے خون کا استعمال نہیں کرنا چاہئے یہ ہمارے اکابر کے طریقہ کے خلاف ہے، دعا تعویذ کرنے کے لیے کسی دین دار عامل سے پہلے سیکھنا پھر اجازت لینا بھی مناسب ہے۔ آج کل کے اکثر دعا تعویذ کرنے والے مال کے لالچی ہوتے ہیں ۹۸/ فیصد جھوٹ بول کر لیتے ہیں جس پر کوئی اثر نہیں ہوتا اس پر بھی اثر بتاکر علاج کرتے ہیں اس طرح کی کمائی جائز نہیں، ایسے عامل کے یہاں دعوت کھانا یا اس کا ہدیہ لینا جائز نہیں۔ میں اس فن سے بہت دور رہتا ہوں اس لیے مجھے اس سلسلہ کی کتابیں معلوم نہیں اہل فن سے ہی معلوم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند