• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 151655

    عنوان: مقدر كا رزق اور اس كے لیے محنت

    سوال: میری عمر ۷/ نومبر ۲۰۱۷ء کو ۲۸/ سال پوری ہو چکی ہے۔مئی ۲۰۱۲ء میں میں نے بی ٹیک انجنیئرنگ (B.tech engineering)کیا اور پھر چار مہینے کے لیے جماعت میں چلا گیا، مجھے بتایا گیا کہ مقدر کا رزق مل کر رہے گا لیکن کبھی یہ نہیں کہا کہ اس کے لیے محنت بھی کرنی ہے، تو پھر کبھی میں نے ایک سال تک نوکری کی تلاش نہیں کیا، پھر ایک سال گذرنے کے بعد نوکری تلاش کیا لیکن ایک سال کا وقت گذرنے پر نوکری ملنا مشکل ہو گیا، میں ابھی بھی بے روزگار ہوں، مجھے مشت زنی کی عادت لگ گئی ہے، بہت پریشان ہوں کبھی کبھی خود کشی کرنے کا ارادہ کرتا ہوں لیکن وہ حرام ہے اس لیے رک جاتا ہوں، اللہ کے ہی کرم سے پانچ وقت کی نماز ادا رکرلیتا ہوں، بہت زیادہ پریشان ہوں کچھ بتائیں ۔ ہر مرتبہ مشت زنی سے توبہ کرلیتا ہوں لیکن ۷-۸/ روز بعد پھر کر لیتا ہوں۔ ہر بار افسوس ہوتا ہے اور نہ کرنے کا پکا ارادہ کرتا ہوں لیکن ارادہ ٹوٹ جاتا ہے، میرا نکاح بھی نہیں ہوا کیونکہ کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، پانچ سال سے بے روزگار ہوں۔

    جواب نمبر: 151655

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 792-135/D=9/1438

    اللہ تعالیٰ نے ایمان جیسی قیمتی دولت بخشی نماز کی پابندی کی توفیق عطا فرمائی جماعت میں دین کے نام پر وقت لگانے کی سعادت بخشی ان انعامات الٰہی پر اس کا شکر ادا کرنا چاہیے اور دین کو پختگی کے ساتھ سمجھنے اور مضبوطی کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    اللہ تعالیٰ نے تمام چیزیں مقدر کردی ہیں ان کے اسباب بھی مقدر کردیئے ہیں لیکن جس حد تک اسباب انسان کے اختیار میں رکھے ہیں ان اسباب کا اختیار کرنا انسان پر واجب ہے، اسباب تلاش کرنا اور انھیں اختیار کرنا انسان کے اختیار کی چیز ہے، لہٰذ انھیں اپنانا اُن کے لیے کوشش کرنا بھی لازمی ہے، آپ کی کوتاہی تھی یا سمجھانے والوں کی کمی تھی کہ تقدیر کی بات پورے طور پر آپ کو نہیں سمجھائی گئی۔ اسباب اختیار کرنے کے بعد بھی نتیجہ ظاہر ہونے کی امید اور یقین اللہ تعالیٰ کی ذات سے رکھنا چاہیے، اسباب پر اس درجہ کا یقین رکھنا درست نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نہ چاہیں تو اسباب بھی بے اثر اور فیل ہوجاتے ہیں۔

    لہٰذا آپ ذریعہ معاش کے لیے مناسب کوشش کریں ملازمت کا کوئی معیار متعین نہ کریں کچھ کم درجہ کا روزگار مل جائے تو عارضی طور پر اسے بھی اختیار کرلیں کیونکہ بے کار اور بے روزگار رہنے سے بہتر کسی کام میں لگا رہنا اور کچھ کمالینا ہے۔

    بُرے خیالات اور بری حرکت اسی بیکاری کا نتیجہ ہوتے ہیں جب مشت زنی کا خیال آئے فوراً بلا سوچے ہمت کرکے دھیان دوسری طرف پھیرلیں اور اپنے کو کسی ہلکے پھلکے کام میں لگالیں یا تنہائی سے نکل کر کسی کے پاس چلے جائیں، بہرحال کسی طرح اس غلط حرکت سے باز رہنے کی کوشش کریں کہ اس کے نقصانات بے شمار ہیں ادنی نقصان یہ ہے کہ آدمی مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے جس کا آخری نتیجہ خود کشی کا خیال آنا ہے العیاذ باللہ

    آپ دین کی معتبر اور مستد کتابوں کا مطالعہ کریں مثلاً حیاة المسلمین، تعلیم الدین، جزاء الاعمال، بہشتی زیور ، اردو نہ آتی ہو تو یہ کتابیں دہلی وغیرہ میں ہندی میں بھی مل جائیں گی۔ کوئی مختصر ذریعہ معاش اختیار کرکے سادی شادی کی فکر کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند