• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 151497

    عنوان: عقیدہ جانے بغیر ہر ایك كے پیچھے نماز پڑھنا

    سوال: حضرت! ایسا شخص نہ اپنا عقیدہ جانے اور نہ دوسرے کا، صرف نماز پڑھتا رہے ہر کسی کے پیچھے، چاہے وہ شیعہ یا اہل حدیث یا بریلوی ہی کیوں نہ ہو، اگر عقیدہ کی بات آجائے تو وہ کہتا ہے کہ یہ ضروری نہیں، صرف نماز ضروری ہے، تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 151497

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1252-1124/L=9/1438

    ایسے تمام دینی امور جن کا ثبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعی تواتر کے ساتھ ثابت ہے، اور جن کا دینِ محمدی میں داخل ہونا ہرخاص وعام کو معلوم ہے، ان کو ”ضروریاتِ دین“ کہا جاتا ہے، مثلاً توحید، رسالت، نماز، زکاة، روزہ، حج، قیامت، صداقتِ قرآن، جنت ودوزخ، ختم نبوت، فرشتے، تقدیر وغیرہ ان پر ایمان لانا ضروری ہے، اگر کوئی شخص سمجھ دار ہے اور ان چیزوں کو دل سے نہیں مانتا اور نہ ہی زبان سے اس کا اقرار کرتا ہے تو وہ کافر ہے، اس کے نماز، روزہ وغیرہ کا اعتبار نہیں، ایسے شخص کے لیے صرف نماز پڑھنا نجات کے لیے کافی نہیں۔ ”عقیدہ نہ جاننے“ سے اگر کچھ اور مراد ہو تو اس کی صراحت کرکے سوال کیا جائے، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا اور بہتر ہے کہ سوال خود اسی شخص سے مرتب کرایا جائے تاکہ پوری بات واضح طور پر سامنے آجائے۔ من قال لا أدری صفة الإسلام، فہو کافر وذکر شمس الأئمة الحلوانی - رحمہ اللہ تعالی - ہذہ المسألة، وبالغ فیہا فقال: ہذا رجل لیس لہ دین ولا صلاة ولا صیام ولا طاعة ولا نکاح وأولادہ، أولاد الزنا وقال فی الجامع: مسلم تزوج نصرانیة صغیرة ولہا أبوان نصرانیان وکبرت، وہی لا تعقل دینا من الأدیان ولا تصفہ، وہی غیر معتوہة فإنہا تبین من زوجہا، معنی قول محمد - رحمہ اللہ تعالی - لا تعقل دینا من الأدیان لا تعرفہ بقلبہا، ومعنی قولہ لا تصفہ لا تعبر عنہ باللسان، وکذلک الصغیرة المسلمة إذا بلغت عاقلة، وہی لا تعقل الإسلام، ولا تصفہ، وہی غیر معتوہة بانت من زوجہا․ الہندیہ: ۲/۲۵۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند