• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 151485

    عنوان: حضور کو علم غیب ہے یا نہیں؟

    سوال: (۱)حضرت! مجھے یہ جان کر ایک عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ حضور کو علم غیب ہے یا نہیں؟ (۲)حضور کو دنیا کا اختیار ہے یا نہیں؟ (۳)حضور زندہ ہیں یا نہیں؟ (۴)حضور سے مانگو تو حضور اللہ کی عطا سے دعا قبول کرلیتے ہیں یا حضور قبر سے دور بھی سن سکتے ہیں؟ اس سب مسئلوں پر ایک پکا عقیدہ رکھنا کیا ضروری ہے؟ میں اگر اپنی رائے کو نہ ہاں میں رکھوں اور نہ ہی نا میں، تو کیسا ہے؟ کیا ان عقیدوں کی تفصیل جان کر ان پر ایمان لانا ضروری ہے؟ وضاحت فرمادیں ، کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 151485

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1244-1183/L=9/1438

    (۱) آپ صلے اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہیں تھا،قرآن شریف میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے۔ ولوکنت أعلم الغیب لاستکثرت من الخیر․

    (۲) کسی کو نفع یا نقصان پہونچانے کے مالک صرف اللہ ہیں،اللہ رب العزت نے یہ اختیار کسی کو نہیں دیا ہے،قرآن شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی مذکور ہے۔ قُلْ لَا أَمْلِکُ لِنَفْسِی ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّہُ ”آپ فرمادیجیے میں تو اپنی جان کے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے“۔

    (۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء اپنی قبروں میں حیات ہیں۔

    (۴) ہر جگہ حاضر وناظر صرف اللہ رب العزت کی ذات ہے؛اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ دعاؤں کو قبول کرتے ہیں اور قریب وبعید ہر شخص کی سنتے ہیں غلط بلکہ شرکیہ عقیدہ ہے۔یہ مسائل چونکہ عقائد سے متعلق ہیں جن پر کفر وایمان کا مدار ہے؛ اس لیے ان کو جان کر اس پر ایمان لانا ضروری ہے،اس بارے میں جہالت قابلِ عفو نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند