• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 149476

    عنوان: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل کشا کہنا کیسا ہے؟

    سوال: کیا نبی ص مشکل کشاء ہیں؟ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رح، جو علماے ٴ دیوبند رح کے مرشد تھے ، نے کہا تھا محمد ص میرے مشکل کشاء۔ حضرت جبرایٴل ع نے نبی ص کی وفات کے وقت نبی ص سے پوچھا تھا کہ کیا وہ دنیا میں رہنا چاہتے ہیں یا اللہ کے پاس جانا چاہتے ہیں۔ یہ شرف صرف نبی ص کو ہی حاصل ہے ۔ تو کیا نبی ص میں مشکل کشاء ہونے کی صفات نہیں ہیں؟ علماء کی اس پر راے ٴ بتایٴں۔ جواب کا منتظر رہوں گا۔

    جواب نمبر: 149476

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 518-488/N=6/1438

    (۱): حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکینے اپنے بعض اشعار میں جو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل کشا کہہ کر خطاب کیا ہے، اس کے متعلق دار العلوم دیوبند کے دو سابقہ فتوے (پہلا فتوی:۴۸۳/ن، ۵۷۱/ن، ۱۴۳۷ھ، اور دوسرا فتوی:۵۶۱/ن، ۵۷۲/ن، ۱۴۳۷ھ)پیش خدمت ہیں، آپ دونوں فتوے ملاحظہ فرمالیں، انشاء اللہ آپ کا شک شبہ دور ہوجائے گا اور صحیح بات سمجھ میں آجائے گی۔

    (۲): اس دوسرے واقعہ سے آپ سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟ براہ کرم! واضح فرمائیں، اس کے بعد کچھ تحریر کیا جائے گا۔

    ------------------------------

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ مشکل کشا تو صرف اللہ ہے۔ تو حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کی کتاب کلیات امدادیہ صفحہ نمبر ۹۱-۹۰پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل کشا بولا، ایسا کیوں ہے؟ جب کہ علمائے دیوبند کا تعلق ان سے ہے۔ برائے مہربانی اس کا کوئی اچھا سا جواب دیا جائے۔

     

    Fatwa: 483-571/N=7/1437

     

    جواب:

    حضرت حاجی صاحبنے اپنی جس مناجات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل کشا کہہ کر خطاب فرمایا ہے،وہ غالباً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارکہ پر پڑھنے کے لیے کہی گئی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارکہ پر حاضر ہوکر آپ سے مغفرت یا اصلاح حال وغیرہ کے لیے دعا کی درخواست کرنا بالاتفاق جائز ہے ؛کیوں کہ اہل السنة والجماعة کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں باحیات ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) روضہ مبارکہ پر حاضر ہونے والوں کا سلام وغیرہ سماعت فرماتے ہیں، اور اگر یہ مناجات روضہٴ مرابکہ پر پڑھنے کے لیے نہیں کہی گئی ہے جیسا کہ اس مناجات کے بعض اشعار (یا نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) احمد کو در پر بلالو) سے معلوم ہوتا ہے تو یہ غیر اللہ سے بطور مجاز تخیلی طور پر خطاب کرنا ہے، اور اس میں مخاطب کے حاضر وناظر یا عالم الغیب وغیرہ ہونے کا کوئی عقیدہ نہیں ہے جیسا کہ حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کے احوال سے اچھی طرح واضح ہے (فتاوی عثمانی: ۱/ ۵۸، ۵۹)، اور حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ چوں کہ اہل حق اور اولیائے کاملین میں سے ہیں؛ اس لیے حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کے کلام میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مشکل کشا کا مطلب ہے: بذریعہ دعا یعنی: آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے یہ دعا فرمادیں کہ میری تمام مشکلات دور ہوجائیں، حضرت حاجی صاحب کے کلام میں مشکل کشا کے وہ معنی ہرگز مراد نہیں جو بعض عوام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ لفظ (مشکل کشا) استعمال کرکے مراد لیتے ہیں۔

    --------------------------------

    سوال:

    حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کے اشعار؛

    یا رسول اللہ کبریا فریاد ہے

    یا محمدمصطفے فریاد ہے

    سخت مشکل میں پھنساہوں آجکل

    اے مرے مشکل کشا فریادہے

    کتاب کا نام کلیات امدادیہ، ص90

    ان اشعار کا کیا مطلب ہے مشکل کشا تو ضرف اللہ ہے ۔دیوبند کے علمائمشکل کشا تو اللہ ہی کو کہتے ہیں؟

     

    Fatwa: 561-572/N=7/1437

     

    جواب:

    حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کے درج بالا اشعار میں مشکل کا مطلب ہے: آپ اپنی روحانی توجہ اوردعا وغیرہ کے ذریعے میری روحانی وباطنی مشکلات وپریشانیاں اللہ تعالیٰ سے دور کروادیں تاکہ میرے اندرونی احوال قبض وغیرہ سے بسط وغیرہ میں تبدیل ہوجائیں، پس یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست دعا وغیرہ ہے، حضرت حاجی صاحب کے کلام میں مشکل کشا کے وہ معنی ہرگز مراد نہیں ہیں جو بعض عوام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ لفظ (مشکل کشا) استعمال کرکے مراد لیتے ہیں؛ کیوں کہ حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ صحیح العقیدہ لوگوں میں سے ہیں اور مشکل کشا کا لفظ عام معنی کے اعتبار سے غیر اللہ کے لیے استعمال کرنا ہرگز جائز ودرست نہیں ہے، پس اس معنی کے اعتبار سے آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل کشا نہیں فرمایا، البتہ عوام کو اس طرح کے الفاظ سے سخت پرہیز کرنا چاہیے؛ کیوں کہ ان کے لیے یہ باریک فرق نہایت مشکل ہے، نیز مقتدا حضرات کو بھی چاہیے کہ اس طرح کے الفاظ سے پرہیز کریں تاکہ یہ عوام کے لیے فساد عقیدہ کا باعث نہ بنیں، نیز مقتدا حضرات سے بدظنی کا سبب بھی نہ ہوں۔

    ----------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند