• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 149157

    عنوان: نبی کی شان ميں گستاخی والے میسج شیر کرنا ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماءِ دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل کے بارے میں آج کل اسلام و مسلمانوں کے خلاف ایک عمومی فضاء ہے اور اسلام و اہلِ اسلام کے خلاف بڑی جرات و بیباکی پائی جارہی ہے ، اسی لئے بعض اوقات ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں کہ کوئی بھی سیاسی یا غیر سیاسی شخص علی الاعلان مجمعِ عام میں اللہ جل شانہ، یا سرکار دوعالم (ص) ، یا قرآن کریم کے خلاف سخت بدزبانی کرتاہے اور گستاخءِ خدا و رسول (ص) کرتاہے اور ایسی زبان استعمال کرتاہے جس سے مسلمانوں کے دل چھلنی ہوجاتے ہیں۔ المختصر۔ سوال یہ ہے کہ کچھ مسلمان اس طرح کے بیانات کے ویڈیوز کو واٹسپ پر پھیلاتے و عام کرتے ہیں تاکہ دوسرے سبھی مسلمانوں کو یہ خبر مل جائے اور گستاخوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوسکے ۔ چنانچہ اس ویڈیوکے ساتھ لعنت و ملامت یا کسی قسم کی اپیل کا میسیج ساتھ ہوتاہے ۔ توکیا اس گستاخ رسول کا بیان من وعن پھیلانے و عام کرنے کی اجازت ہے ؟ یا یہ بھی گستاخی کے زمرے میں آتا ہے ؟ شریعت اسلامیہ اس سلسلے میں امت اسلامیہ کی کیا رہنمائی کرتی ہے ؟ بینوا توجروا

    جواب نمبر: 149157

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 505-570/sd=6/1438

    گستاخانہ بیان کاروائی کی اپیل کے ساتھ شئیر کرنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ بیان آڈیو کی شکل میں ہو، یہ گستاخی کے زمرے میں نہیں آئے گا اورویڈیو جس میں کسی جاندار کی تصویر ہو، اُس کو دیکھنا یا شئیر کرنا جائز نہیں ہے۔ (واضح رہے کہ کسی بیان کا گستاخانہ ہونا اور کسی شخصیت کو گستاخ خدا یا رسول یا قرآن قرار دینا ایک نازک مسئلہ ہے، اس سلسلے میں خود اپنے طور پر اقدام کرنا داشمندی نہیں ہے) گستاخی کے ثبوت کے لیے پہلے مکمل تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے اس مسئلے میں سمجھداری سے کام لینا چاہیے، جب مستند علماء کے ذریعہ کسی بیان کا اللہ تعالی یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا قرآن یا اسلام کے کسی بھی عمل کی شان میں گستاخانہ ہونا ثابت ہوجائے، تو اُس کے خلاف قانونی طریقہ پر کاروائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند