• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 149002

    عنوان: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے بارے میں کیا عقیدہ ہونا چاہئے؟

    سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے بارے میں کیا عقیدہ ہونا چاہئے؟

    جواب نمبر: 149002

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 481-421/Sd=6/1438

     حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے بارے میں ہمیں یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غیب کی بہت سی باتوں (قبر کے حالات، جنت اور جہنم کے حالات، محشر کے حالات، اسی طرح دنیا کے فتنوں وغیرہ کی پیشین گوئیوں) پر مطلع فرمادیا تھا، مگر اس کی وجہ سے آپ کو عالم الغیب نہیں کہا جاسکتا، علم غیب کلی اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لئے ثابت نہیں ہے، قرآنِ کریم کی واضح آیتیں ثابت کرتی ہیں کہ اللہ رب العزت کے علاوہ دنیا میں کوئی شخص خواہ وہ نبی ہی کیوں نہ ہو، عالم الغیب نہیں ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَعِنْدَہ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَا اِلاَّ ہُوَ﴾ (الانعام: ۵۹) ﴿وَلِلّٰہِ غَیْبُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَاِلَیْہِ یُرْجَعُ الْاَمْرُ کُلُّہ﴾ (ہود: ۲۳) ﴿قُلْ لاَّ یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلاَّ اللّٰہُ﴾ (النمل: ۶۵) خود جناب رسول اللہ اکے قول وفعل سے ثابت ہے کہ آپ علم غیب کلی سے متصف نہیں تھے، آپ سے قرآنِ کریم میں کہلوایا گیا: ﴿قُلْ لاَّ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَائِنُ اللّٰہِ وَلَا اَعْلَمُ الْغَیْبَ﴾ (الانعام: ۵۰) نیز فرمایا گیا: ﴿وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ﴾ (الاعراف: ۱۸۸) عن عائشة اللّٰہ عنہا قالت: من حدثک أنہ یعلم الغیب فقد کذب، وہو یقول لا یعلم الغیب إلا اللّٰہ۔ (بخاری شریف ۲/ ۱۰۹۸، حدیث: ۷۰۸۳) عن ابن شہاب أن سہل بن سعد الأنصاري أخبرہ أن رجلا إطلع من جحر في باب رسول اللّٰہ ا ومع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدرًی یرجل بہ رأسہ، فقال لہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لو أعلم أنک تنظرني طعنت بہ عینک۔ (مسلم شریف ۲/۲۱۲) وبالجملة فالعلم بالغیب أمر تفرد بہ سبحانہ و تعالیٰ، ولہٰذا ذکر في الفتاویٰ: أن قول القائل عند رؤیتہ ہالة القمر: أي دائرتہ: یکون مطراً، فادعی علم الغیب لا بعلامتہ کفر، وذکر الحنفیة تصریحا بالتکفیر باعتقاد أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: بعلم الغیب لمعارضة قولہ تعالیٰ: ﴿قُلْ لَا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلاَّ اللّٰہُ﴾ (نمل: ۶۵) (شرح فقہ أکبر ۱۵۱، بحوالہ: فتاویٰ محمودیہ ۱/۴۸۳) (فتاویٰ رشیدیہ ۱۰۳) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند