عنوان: جب موت کا وقت مقرر ہے تو پھر کیوں لوگ لمبی عمر کی دعا کرتے ہیں؟
سوال: (۱) جب موت کا وقت مقرر ہے تو پھر کیوں لوگ لمبی عمر کی دعا کرتے ہیں؟ اور صدقہ و خیرات کے لیے کہتے ہیں تاکہ موت کو ٹالا جاسکے۔ میرے بھائی کی موت موبائل چھیننے کے دوران ہوئی تھی، اسے ڈاکووٴں نے موبائل چھینتے وقت مار دیا تھا، تو یہ وقت ہی مقرر تھا یا کچھ اور وجہ ہوسکتی ہے؛ مطلب نظر لگ جانا۔ اور کیا یہ شہید کے درجہ میں آتے ہیں نیز کیا شہید سے بھی قبر میں حساب و کتاب ہوتا ہے؟
(۲) اگر موت کا وقت مقرر ہے تو یہ بھی مقرر ہوگا کہ بندہ کو کیسے مارنا ہے تو پھر جو مارنے والا ہے تو اس کے ذہن میں کون ڈالتا ہے کہ فلاں بندہ کو مارنا ہے یا کچھ اور․․․․․․․ یہ بھی کیا اللہ کی طرف سے ہے؟
(۳) میرے بھائی کے اوپر قرضہ تھا جو ہم ادا کر رہیں، مگر ایک بات پر تذبذب میں ہوں کہ اس نے ایک فرد سے فلیٹ دِلوایا تھا کیوں کہ اس فرد کو پراپرٹی کے کام کا پتا نہیں تھا، اب جب اس نے دِلوادی تو اس میں ایک پریشانی کی بات یہ ہوگئی کہ جس سے لی تھی اس نے میرے بھائی کو دھوکہ دے دیا اور پراپرٹی پر قبضہ کرکے بیٹھ گیا ہے، او رپیپر بھی اپنے نام کرنے کے لیے جعلی پیپر بنوایا تھا، جس کا کیس کورٹ میں چل رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ چیز قرض میں آئے گی ؟
(۴) میں نے اکثر سنا ہے کہ تکلیف اور آزمائش اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، تو جو لوگ ایسی تکلیف سے گذرتے ہیں اس میں کچھ لوگ گنہگار بھی ہوتے ہیں جیسے نماز نہ پڑھنے والے اور برا کام کرنے والے۔ اور کچھ لوگ نماز ، روزہ اور زکات سب ادا کرتے ہیں پھر بھی وہ تکلیف اور آزمائش میں رہتے ہیں، تو ان دونوں کے متعلق ایسی کیا وجہ ہے کہ دونوں آزمائش میں ہیں، اور کیا یہ ہلاکت کا بھی سبب بنتی ہے؟
جواب نمبر: 14854901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 584-1372/H=12/1438
(۱) تقدیر کی دو قسمیں ہیں:(الف) تقدیر مبرم۔ (ب) تقدیر معلق۔
پہلی قسم سے مراد یہ ہے کہ بارگاہ خدوندی میں جو کچھ اٹل فیصلہ کی طرح ہے اور دوسری قسم کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس میں دو جہت ہوتی ہیں مثلاً طویل عمر کی دعاء کی گئی تو طویل ہو جائے گی ورنہ نہیں یا مثلاً فلاں نیک کام کیا تو اس کی عمر سو سال ہوگی ورنہ ستر سال ہوگی وغیرہ اس سے زیادہ آپ تقدیر او ر موت کے بڑھنے اور گھٹنے میں اپنے آپ کو نہ لگائیں بس جو فرائض واجبات سنن آداب حقوق آپ کے ذمہ شریعت مطہرہ نے لاگو کئے ہیں اُن میں لگے رہیں۔ (الف) تعلیم الدین (ب) جزاء الاعمال کو بکثرت مطالعہ میں رکھیں آپ کے بھائی مرحوم کو اللہ پاک نے شہادت کا مرتبہ عطاء فرمایا سب متعلقین اب زیادہ سے زیادہ ایصال ثواب کا اہتمام کرتے رہیں۔
(۲) نفس و شیطان گناہوں کو انسانوں کے دلوں میں ڈالتے رہتے ہیں۔
(۳) بھائی مرحوم کا فلیٹ والا معاملہ آپ نے جو کچھ لکھا ہے وہ واضح نہیں ہے آپ حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہدارالعلوم کراچی کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کو حل کریں۔
(۴) تکالیف اور آزمائش کا سبب گناہ بھی ہوتے ہیں اور کبھی کچھ اور بھی اسباب ہوتے ہیں مثلاً انبیاء علیہم السلام اور اولیاء اللہ پرجو آزمائشیں آتی ہیں ان کا سبب گناہ نہیں بلکہ رفع درجات کی خاطر ان پر آزمائشیں آتی ہیں اس سے زیادہ تفصیل دیکھنی ہوتو الاعتدال فی مراتب الرجال المعروف بہ اسلامی سیاست (اردو) کا مطالعہ کریں کراچی کے کتب خانوں میں یہ کتاب قیمتاً دستیاب ہے۔