عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 147202
جواب نمبر: 147202
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 377-721/L=6/1438
نفس احتیاج الی اللہ (نفع و نقصان میں اللہ کے محتاج ہونے) اور بے بسی میں تو سارے برابر ہیں قرآن و احادیث سے اس کا ثبوت ہے، ارشاد ربانی ہے وَإِنْ یَمْسَسْکَ اللَّہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہُ إِلَّا ہُوَ وَإِنْ یَمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ اگر اللہ تعالی تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اس کو خدا کے سوا کوئی ہٹانے والا نہیں اور اگر وہ تجھے کوئی نفع پہنچانا چاہے تو وہ تمام چیزوں پر قادر ہے (سورہ انعام: ۱۷) دوسری آیت میں اللہ تعالی فرماتے ہیں قُلْ لَا أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّہُ تو کہہ دے کہ میں تو اپنی جان کے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے۔ (یونس: ۴۹) اس آیت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوایا جارہا ہے کہ آپ کہہ دیں کہ میرے اختیار میں کوئی بات نہیں جو بات مجھے بتلادی جائے میں تو وہی جانتا ہوں کسی چیز کی مجھ میں قدرت نہیں؛ یہاں تک کہ میں خود اپنے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوں، ایک اور آیت میں ہے قُلْ إِنِّی لَا أَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا آپ کہہ دیں کہ مجھے تمہارے کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں، وقال تعالی: إنک لاتہدی من أحببت ”آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے“ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لڑکے! اللہ کو یاد رکھ وہ تجھ کو یاد رکھے گا اللہ کو یاد رکھ تو اس کو اپنے روبرو پائے گا اور جب تو کچھ مانگے تو اللہ ہی سے مانگ اور جب تو مدد چاہے تو اللہ تعالی ہی سے مدد چاہ اور یقین کرلے کہ بیشک اگر سب لوگ اکٹھے ہو جائیں اس پر کہ تجھ کو کچھ فائدہ پہنچادیں تو تجھ کو فائدہ نہ پہنچا سکیں گے مگر جتنا کہ لکھ دیا اللہ تعالی نے تیرے حق میں اور اگر اکٹھے ہو جائیں اس پر کہ تجھ کو نقصان پہونچا دیں تو کچھ نقصان نہ پہونچا سکیں گے مگر وہی جس کو اللہ تعالی نے تجھ پر لکھ دیا ہے قلم اٹھا لیا گیا ہے اور کاغذ سوکھ گیا ہے۔ (مشکوة: ۴۳۵) یہ اور اس طرح کی بہت سے آیات و احادیث میں اس طرح کا مضمون وارد ہے، انبیاء وصلحاء کے ہاتھ سے بطور معجزہ و کرامت کسی چیز کا صادر فرما دینا یا کسی اپنے نیک بندے کی قسم کو پورا کردینا یا کسی کی دعاء کا جلد قبول ہو جانا جیسا کہ سوال میں مذکور ہے اس کے منافی نہیں، اس لحاظ سے فرق مراتب ہو سکتا ہے مگر کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے اس لحاظ سے سبھی اس کے محتاج ہوئے کما لایخفی علی متدبر ، اس میں انبیاء کی توہین نہیں ہے بلکہ حضرات انبیاء کو مختار کل مان لینا یہ اللہ کی صفاتِ مخصوصہ میں شریک ٹھہرانا ہے جو حضرات یہ عقیدہ رکھتے ہیں وہ یقینا ان حضرات کی شان میں گستاخی کرنے والے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند