• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 146332

    عنوان: غصہ میں اللہ کو گالی دیدنا اور پھر توبہ كرلینا؟

    سوال: (۱) اگر ایک مسلم غصہ میں اللہ کو گالی دیدے جب کہ اسے پتا بھی نہ ہو کہ وہ بول کیا رہا ہے، اور بعد میں اسے بہت افسوس ہو اور معافی مانگ لے، تو کیا ایسے گالی دینے سے وہ کافر ہو جاتا ہے؟ کیا اسے دوبارہ کلمہ پڑھنا چاہئے؟ اور اگر اس نے کلمہ نہیں پڑھا اور کسی سے نکاح کرلیا، تو کیا اس کا نکاح بھی نہیں ہوگا؟ (۲) دوسرا یہ پوچھنا ہے کہ اگر ایک پکا سچا مسلم اپنی کئی چیز پوری نہ ہونے پر بہت غصہ میں اپنے دماغ میں اللہ کو گالی دیدے، اور پھر بہت پچھتاوا کرے اور کبھی کبھی دماغ میں فالتو کا خیال آتے ہی اللہ کو گالی دے، اور دماغ ہی میں گالی دے بھی دے، اور ایک دم سے زبان سے ہے کہ میں نے نہیں دی گالی ․․․․․ جب کہ وہ بہت نماز کا پابند والا انسان ہو، اور اسے یہ سب ہوتا ہو تو کیا یہ سب کرنے سے وہ کافر ہو جاتا ہے؟ کیا اس کا نکاح بھی ٹوٹ جاتا ہے؟ برائے مہربانی صحیح سے جواب دیں، پر دونوں مسئلوں میں دونوں آدمی دل سے اللہ کو مانتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور اللہ سے بہت زیادہ پیار بھی کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 146332

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 134-159/Sd=3/1438 آپ نے سوال میں دونوں شخصوں کے بارے میں جو تفصیلات لکھی ہیں، اُس میں یہ بھی لکھا ہے کہ دونوں آدمی دل سے اللہ کو مانتے ہیں اور اللہ سے بہت زیادہ محبت بھی کرتے ہیں اور یہ دونوں نماز کے بھی پابند ہیں، ان حقائق کے باجود دونوں کے بارے میں جو باتیں لکھی گئی ہیں،بظاہر وہ وسوسے کے قبیل کی چیزیں ہیں، جو شرعا قابلِ مواخذہ نہیں ہیں، اس طرح کے خیالات پر توجہہ نہیں دینی چاہیے، خاص طور پر جب کہ اس طرح کی باتوں کے زبان سے صادر ہونے کے وقت ہوش و حواس بھی صحیح نہ ہوں اور آدمی کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔اگر ہوش میں رہتے ہوئے غلط خیالات آئیں، تو ”أعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم“ پڑھ لینا چاہیے اور مسنون دعاوٴں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند