• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 146327

    عنوان: سود کوبینک چارج، ڈیبٹ کارڈ، اے ٹی ایم چارج میں دینا؟

    سوال: مسلمان بینک کا سود نہیں لیتے، لیکن بینک کا جو چارج ہے جیسے کہ ڈیبٹ کارڈکا سالانہ چارج، میسج چارج، اور دوسرے بینک کا اے ٹی ایم اُس پر چارج اور شاپینگ کرنے کے کی وجہ سے ڈیبٹ کارڈ کا چارج، تو ایسی صورت میں ہم سود نکال کر غریبوں کو دیں گے یا پھر جو بھی ہمارا چارج بینک نے لگایا ہے اس کے حساب سے نکال کر دیں گے، جیسے کہ سالانہ ۵۰۰/ روپیہ سود ہو اور بینک کا چارج ۴۵۰/ روپیہ ہے، تو کیا ہم صرف ۵۰/ روپیہ سود سمجھیں گے یا یہ کہ پورا ۵۰۰/ روپیہ دینا ہوگا؟ یا ہم سود کے پیسوں کا پٹرول یا کوئی ایسے کام میں لے سکتے ہیں جسے ہم کھاتے نہیں ہوں؟ کیوں کہ ایسا کرنے پر ہمارا حلال کا پیسہ ہمارے پاس ہی ہوگا یا پھر وہ پیسہ سود کی شکل لگے گا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 146327

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 195-137/H=2/1438

    بینک کے سود کا حکم یہ ہے کہ بینک سے اُس کو نکال کر وبال سے بچنے کی نیت کرکے غرباء فقراء مساکین، محتاجوں کو بلا نیتِ ثواب دے دیا جائے، اپنے اخراجات میں صرف کرنا جائز نہیں، ڈیبٹ چارج یا میسج چارج اے ٹی ایم چارج میں خرچ کرنا بھی جائز نہیں اسی طرح پٹرول کی خریداری میں بھی لگانا جائز نہیں ہے کیونکہ ان سب امور میں خرچ کرنا تو خود اپنے اوپر ہی خرچ کرنا ہے اس لیے جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند