• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 146133

    عنوان: میرے بھائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ” تقدیر کچھ نہیں ہوتی ہے اصل تو محنت ہے“ تو کیا ان کا نکاح باقی ہے؟

    سوال: میرے بھائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ” تقدیر کچھ نہیں ہوتی ہے اصل تو محنت ہے“ تو کیا ان کا نکاح باقی ہے؟تجدید نکاح اور ایمان سے کیا مراد ہے؟کیا ایسی صورت میں دوبارہ شادی کرنے سے پہلے عدت گذارنا اور کسی دوسرے شخص سے شادی کرناضروری ہے؟

    جواب نمبر: 146133

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 106-84/sd=2/1438

    تقدیر پر ایمان لانا ہر مسلمان پر فرض ہے،تقدیر اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے ،یہ کہنا کہ” تقدیر کچھ نہیں ہوتی، اصل تو محنت ہے “ بہت سخت جملہ ہے،بظاہر اس میں تقدیر کے عقیدے کے انکار کا شبہہ ہوتاہے ،تاہم اس جملے کی تاویل بھی ممکن ہے ، اس لیے آپ کے بھائی پر کفر اور فسخِ نکاح کا حکم تو نہیں لگے گا؛ البتہ بھائی پر توبہ استغفار لازم ہے اور آیندہ تقدیر کے بارے میں اس طرح کے جملہ کہنے سے سخت احتراز ضروری ہے ، یہ صحیح ہے کہ محنت ضروری ہے؛ لیکن محنت کرنا تقدیر کے عقیدے کے منافی نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند