• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 145966

    عنوان: فال نكالنا كیسا ہے؟

    سوال: (۱) کئی لوگ جو فال نکالتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ آپ کو الف چھونا ہے آنکھیں بند کرکے، تو وہ کتاب میں دیکھتے ہیں الف لفظ پر کیا لکھا جو تمہارے ساتھ ہوگا۔ ایسے ہی اور لفظوں پر کرتے ہیں برائے کرم اس کے متعلق بتائیں، یہ شرک ہے؟ (۲) اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ فال بزرگ کی قبر سے نکلا گھر پر یا کوئی اور جگہ پر آیا گھر والوں کی صلح کرائی، پھر قبر میں چلا گیا ایسا عقیدہ کا کیا حکم ہے؟ (۳) محمد علی مرزا جو یوٹیوب پر اسلامک لیکچر دیتا ہے اس کے بارے میں کیا رائے ہے؟ (۴) آج کل جو نشید چل رہی ہے جیسے مشعری الفسے( mishary alfasy )صاحب کی، اُس کے بارے میں کیا رائے ہے؟ یوٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں ان میں میوزک نہیں ہوتی، بیک گراوٴنڈ آواز آتی ہے جو منہ کے ساتھ نکالتے ہیں۔ برائے کرم آپ صحیح اور حق رہنمائے فرمائیں۔

    جواب نمبر: 145966

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 103-130/N=3/1438

     

    (۱): کسی کتاب یا تحریر سے فال نکالنا شرک تو نہیں ؛ البتہ ناجائز ضرور ہے۔ اور اگر کوئی شخص اِس کے ساتھ کوئی غلط عقیدہ بھی رکھتا ہے تو حکم عقیدہ کے مطابق ہوگا (امداد الفتاوی ۴: ۵۸، ۵۹، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، کفایت المفتی جدید، ۹: ۲۲۲، جواب: ۳۰۷، ۳۰۸، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی،آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ،۲: ۵۳۴- ۵۳۶، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)۔ ومن ھذا القسم- قسم العلم الحرام- علم الحرف (الدر المختار مع رد المحتار، مقدمة الکتاب، ۱: ۱۳۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”علم الحرف“: یحتمل أن المراد أسرار الحروف بأوفاق الاستخدام وغیر ذلک اھ ط(رد المحتار)۔

    (۲):فال کے متعلق سوال میں مذکور مفروضہ محض بے بنیاد اور بے اصل ہے، اس طرح کا عقیدہ ہرگز نہیں رکھنا چاہیے۔

    (۳):محمد علی مرزا کے بارے میں ہم واقفیت نہیں رکھتے۔ البتہ موجودہ دور بے پناہ فتنوں کا دور ہے، دینی معلومات صرف مستند ومعتبر لوگوں سے حاصل کرنی چاہئیں، ہر شخص سے نہیں، اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔ اورکوئی بھی ویڈیو پروگرام دیکھنا منع ہے اگرچہ وہ کسی مستند و معتبر عالم کا ہو،مستند و معتبر علما کے بھی صرف آڈیو بیانات سے استفادہ کرنا چاہیے، ویڈیو بیانات سے نہیں۔

    جواہر الفقہ (۷:۲۶۴، ۲۶۵، رسالہ: تصویر کے شرعی احکام ، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی) میں ہے: جن تصاویر کا بنانا اور گھر میں رکھنا ناجائز ہے،ان کا ارادہ اور قصد کے ساتھ دیکھنا بھی ناجائز ہے،…۔ وھذا کلہ مصرح في مذھب المالکیة وموٴید بقواعد مذھبنا ونصہ عن المالکیة ما ذکرہ العلامة الدردیر فی شرحہ علی مختصر الخلیل حیث قال:یحرم تصویر حیوان عاقل أو غیرہ إذا کان کامل الأعضاء إذا کان یدوم،وکذا إن لم یدم علی الراجح کتصویرہ من نحو قشر بطیخ، ویحرم النظر إلیہ إذ النظر إلی المحرم لحرام اھ( از بلوغ القصد والمرام ص :۱۹)۔ مسئلہ: اس بیان سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سنیما کا دیکھنا اگر دوسری خرابیوں سے قطع نظر بھی کی جائے تو اس کی ممانعت کے لیے صرف یہی کافی ہے کہ اس میں تصاویر دکھلائی جاتی ہیں۔انتہی،اور شامی (کتاب الطلاق، باب الرجعة۵: ۴۲مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند): میں ہے: وفي حاشیة الفتال:وذکر الفقیہ أبو اللیث في تأسیس النظائر أنہ إذا لم یوجد في مذھب الإمام قول في مسألة یرجع إلی مذھب الإمام مالک؛ لأنہ أقرب المذاھب إلیہ اھ،نیز احسن الفتاوی (۸: ۱۸۹، ۱۹۰مطبوعہ : دار الاشاعت کراچی) اور مسائل خواتین موٴلفہ: حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی(۲: ۵۹۰) دیکھیں۔

    (۴): نشید کا مضمون کیا ہوتا ہے؟ اس کی تفصیل تحریر کرنی چاہیے تھی،بیک گراوٴنڈ جو آواز ہوتی ہے، وہ اگر حقیقت میں میوزک نہیں ہے تو میوزک کے مشابہ یا اس کے طرز پر ہوتی ہے یا نہیں؟ ان باتوں کی وضاحت کی جائے ، اور اگر تمام باتیں صحیح ہوں ؛ لیکن نشید کسی انسان یا جاندار کی تصویر کے ساتھ ہو تب بھی اس کا دیکھنا درست نہ ہوگا؛ کیوں کہ کوئی بھی ویڈیو پروگرام دیکھنا درست نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند