عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 145945
جواب نمبر: 145945
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 162-188/L=2/1438
جب سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا اندونہاک واقعہ شہادت پیش آیا اور اس کے بعد سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت خلافت ہوئی تو سیدنا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے (جو اس وقت ملک شام کے امیر تھے) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ آپ پہلے قاتلانِ عثمان سے قصاص لیں حضرت علی خلیفہ چہارم نے جواب میں فرمایا کہ ابھی ہر طرف شورش اور ہنگامہ ہے یہ فرو ہو جائے اس کے بعد قصاص لیں گے اس کے بعد سبائیوں نے ریشہ دوانیاں شروع کردیں اور ایک دوسرے سے بدظن کرتے رہے اور انہیں جھوٹی سچی باتیں کہہ کر ورغلاتے رہے، یہاں تک کہ ان سبائیوں نے دونوں میں جنگ کرادی دونوں کی نیت صحیح تھی اختلاف پیدا کرنے والے اور باہم جنگ کرانے والے سبائی اور صرف سبائی تھے، دونوں حضرات صحیح تھے باقی مشاجراتِ صحابہ میں ہمارے لیے حکم یہ ہے کہ ہم دونوں کو حق پر سمجھیں اور خاموش رہیں، ہمیں مشاجراتِ صحابہ میں نہ الجھنا چاہئے اس سے کسی صحابی کے بارے میں مبادا بدگمانی پیدا ہوجائے اور ہم ایمانی خرابی میں مبتلا ہو جائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند