عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 145940
جواب نمبر: 145940
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 121-092/D=2/1438
حضرت ادریس علیہ السلام کے زندہ آسمان میں اٹھائے جانے کے متعلق جو روایات ہیں حضرت مفتی شفیع صاحب رحمةاللہ علیہ معارف القرآن میں لکھتے ہیں کہ ان روایات کے بارے میں ابن کثیر رحمة اللہ علیہ نے فرمایا: یہ کعب احبار کی اسرائیلی روایات میں سے ہیں اور اُن میں سے بعض میں نکارت واجنبیت ہے اور حضرت ادریس علیہ السلام کے متعلق قرآن کریم کی آیت وَرَفَعْنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا کے معنی یہ ہے کہ اُن کو نبوت و رسالت اور قرب الٰہی کا خاص مقام عطا فرمایا گیا، بہرحال قرآن کریم کے الفاظِ مذکورہ صریح نہیں ہے کہ یہاں رفعت درجہ مراد ہے یا زندہ آسمان میں اٹھانا مراد ہے اس لیے انکار رفع الی السماء قطعی نہیں ہے (معارف القرآن، ج: ۶/۴۰) مذکورہ عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام کا زندہ جنت میں جانا قطعی نہیں ہے۔ انبیاء علیہم السلام میں سے صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام باحیات ہیں قرآن کریم اس پر شاہد ہے بل رفعہ اللہ إلیہ (النساء آیت: ۱۵۸) اور آپ قرب قیامت میں دوبارہ تشریف لائیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند