• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 145826

    عنوان: كیا امتی كا عمل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سبقت كرنا ممكن ہے؟

    سوال: میں نے سناہے کہ دیوبندی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امتی کے لیے اعمال میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سبقت کرنا ممکن ہے، ایسے لوگوں کو ہم کیسے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 145826

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 127-089/SN=2/1438

    اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اخلاص کا جو درجہ حاصل تھا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال کی کیفیت میں جو جودت اور عمدگی تھی اس درجہ اخلاص اور کیفیت میں عمدگی کسی امتی کو ہرگز حاصل نہیں ہوسکتی، امتی کتنا ہی عمل کرلے، کتنی ہی لمبی زندگی عبادت کرلے، اس ”چیز“ میں کسی امتی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سبقت کرجانا ممکن نہیں ہے، علمائے دیوبند کا یہی عقیدہ ہے، اگر کوئی شخص علمائے دیوبند کے سلسلے میں اس کے خلاف کچھ کہے تو یہ بہتان تراشی اور محض الزام ہے؛ البتہ علمائے دیوبند اس کے قائل ہیں؛ بلکہ ہر عقل مند آدمی اس کا قائل ہوگا کہ ”کمیت“ یعنی تعداد و مقدار میں کسی امتی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سبقت ممکن ہے مثلاً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں صرف ایک مرتبہ حج کیا؛ لیکن کسی امتی کے لیے یہ ممکن ہے؛ بلکہ یہ ہر کس وناکس کو مشاہدہ ہے کہ بعض لوگ ایک سے زائد مرتبہ حج کرتے ہیں؛ لیکن کسی امتی کا دسیوں حج اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حج کے برابر مقبولیت میں بڑھ جائے یہ ممکن نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے ”محاضرات برد رضاخانیت“ (شائع کردہ دارالعلوم دیوبند) دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند