عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 145520
جواب نمبر: 145520
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 117-050/SN=2/1438
قرآن و سنت کی نصوص سے قیامت میں صور کے دو نفخے ہونا ثابت ہیں، پہلے نفخہ کو ”نفخہٴ صعق“ کہا جاتا ہے جس کے متعلق قرآن کریم میں ہے: ”فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الأرْضِ ہے یعنی اس نفخہ سے تمام آسمان والے فرشتے اور زمین پر بسنے والے جن و انس اور تمام جانور بے ہوش ہو جائیں گے (پھر اسی بیہوشی میں سب کو موت آجائے گی) (معارف القرآن: ۸/۵۴۶، ط: نعیمیہ) اس نفخے سے قیامت کے دن کی ابتداء ہوگی اور یہ نفخہ جمعہ کے دن محرم کی دسویں تاریخ صبح کے وقت ہوگا، اس صور پھونکنے کے چالیس سال بعد دوسرا صور پھونکا جائے گا، اس سے پھر زمین، آسمان اسی طرح قائم ہو جائے گا اور مردے قبروں سے نکل پڑیں گے اور میدانِ قیامت میں اکٹھے کر دئیے جائیں گے، اس ”نفخہ“ کو نفخہٴ بعث کہا جاتا ہے، اس کے بارے میں قرآن کریم میں ہے ثم نفخ فیہ أخری فإذا ہم قیام ینظرون یعنی پھر صور دوبارہ پھونکا جائے گا جس سے اچانک سب کے سب مردے زندہ ہوکر کھڑے ہو جاویں گے اور دیکھنے لگیں گے۔ (ملخص بہشتی زیور اختری: ۷/۴۷، ۴۸، ومعارف القرآن: ۸/ ۵۴۶، تفسیر سورہٴ ”الحاقة“ط: نعیمیہ)
نوٹ: اس سلسلے میں مزید تفصیلات کے لیے بہشتی زیور اور معارف القرآن کے مذکورہ بالا حوالوں کا مطالعہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند