• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 145292

    عنوان: قرآن کی آیات کو بطور مذاق بیان کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں کہ کوئی شخص قرآن کی آیات کو بطور مذاق بیان کرے کہ قرآن کا صریح مفہوم ہی بدل ڈالے ، مثال کے طور پر باپ کا ماں سے جھگڑا ہوگیا اِس پر اسکے سارے بچے ماں کی حمایت کرنے لگے تو باپ نے مزاق میں کہہ دیا (وَمَا کَسَبَ سورة لہب، آیت ۲)، یعنی ماں کا سب اب اس شخص نے قرآن کا مطلب ہی بدل ڈالا تو اس جیسی اور بھی آیات کا اگر کوئی شخص اسی طرح تمسخر کرے تو اس کیلئے کیا حکم ہے ؟ نیزاس مجمع کے شرکاء کے بارے میں بھی کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 145292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 004-044/D=2/1438

     

    قرآن پاک کی آیت مبارکہ کو بطور مذاق و تمسخر کے استعمال کرنا سخت گناہ اور انتہائی درجہ کی بے ادبی ہے ایسے کرنے والے اور مجلس کے شریک لوگوں کو توبہ استغفار اور آئندہ ایسی حرکت سے اجتناب لازم ہے۔

    دوسری صورت یہ کہ اردو کا جملہ استعمال کرنا اور اس کے معنی مراد لینا مقصود ہے لیکن اس کی ادائیگی میں ایسا طرز اور لہجہ اختیار کیا جس سے آیت طیبہ معلوم ہونے لگے تو یہ بھی کسی درجہ میں بے ادبی ہے مگر اس کا درجہ پہلی صورت سے کم ہے احتیاط اس سے بھی کرنی چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند