عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 1402
جو شخص خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشین گوئی کے سچ ہونے میں شک کرے اس کا کیا حکم ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس شخص کے بارے میں جو خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشین گوئی کے حرف بہ حرف مکمل نہ ہونے کا تصور دے اور اس میں کمی رہ جانے کو ثابت کرے؟ مسئلہ کو سمجھنے کے لیے اس شخص کے ادا کردہ جملوں کو درج کیا جارہا ہے: جو زیادہ کام کرتے ہیں ان پر تنقید کی جاتی ہے۔ اگر چہ ابوجہل کو مرے برسہا برس ہوگئے ہیں لیکن اس کی اولاد آج بھی ہمارے درمیان انتشار پیدا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ مسلمانوں کے بہتر فرقوں میں تقسیم ہونے کی بات کہی گئی ہے لیکن پولیس ایکشن کے بعد مسلمانوں میں ایک اور فرقہ کا اضافہ ہوا ہے، وہ فرقہ ٴاعتراضیات ہے، جس کا کام صرف اچھے کاموں پر اعتراض کرنا ہے؟
کیا کوئی اہل ایمان دوسرے مسلمان کو ابو جہل کی اولاد سے تعبیر کرسکتا ہے؟ کیا ایک اور فرقہ کے اضافہ کی بات کہنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟جواب نمبر: 1402
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: ۵۹۸/ ن= ۵۹۰/ ن
اس کی دونوں باتوں میں اگرچہ تاویل ممکن ہے اور وہ جو کہتا ہے حقیقةً وہ اس کی مراد نہیں ہوتی ہے تاہم ان کو ایسے موہم الفاظ سے احتراز واجب ہے اور اپنے کہے ہوئے سے توبہ ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند