• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 12479

    عنوان:

    میرا سوال فتوی آئی ڈی نمبر11479کے متعلق ہے جس میں سائل کا عقیدہ واضح طور پر کفریہ اور شرکیہ ہے۔ پھر بھی دارالافتاء دیوبند (دارالعلوم دیوبند) نے سائل پر مشرک او رکافر کا حکم نہیں لگایا بلکہ گول مول جواب دیا۔ سوال یہ ہے کہ پھر آخرکیسا عقیدہ رکھنے پر کفر اور شرک کا فتوی لگتا ہے؟

    سوال:

    میرا سوال فتوی آئی ڈی نمبر11479کے متعلق ہے جس میں سائل کا عقیدہ واضح طور پر کفریہ اور شرکیہ ہے۔ پھر بھی دارالافتاء دیوبند (دارالعلوم دیوبند) نے سائل پر مشرک او رکافر کا حکم نہیں لگایا بلکہ گول مول جواب دیا۔ سوال یہ ہے کہ پھر آخرکیسا عقیدہ رکھنے پر کفر اور شرک کا فتوی لگتا ہے؟

    جواب نمبر: 12479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 921=777/د

     

    جب اپنے افعال پر کفریہ شرکیہ ہونے کا حکم لگانے کی دلیری اور جسارت آپ خود کررہے ہیں العیاذ باللہ تعالیٰ تو ہم سے کیا لکھوانا چاہتے ہیں، گول مول بات تو آپ کی ہے، ہم تو فقہاء اور مجتہدین ائمہ کرام کی ان ہدایات کے پابند ہیں جس میں انھوں نے صراحت کی ہے کہ: إذا کان في المسئلة وجوہ توجب الکفر ووجہ واحد یمنع، فعلی المفتی أن یمیل إلی ذلک الوجہ کذا في الخلاصة وفي البزازیة إلا إذا صرح بإرادة توجب الکفر فلا ینفعہ التأویل حینئذ (بحر) ثم إن کانت نیة القائل الوجہ الذي یمنع التکیفیر فھو مسلم وإن کانت نیتہ الوجہ الذي یوجب التکفیر لا تنفعہ فتوی المفتي، ویوٴمر بالتوبة والرجوع عن ذلک وبتجدید النکاح بینہ وبین امرأتہ (فتاویٰ ھندیة:۲/۲۸۳)

    فقہائے کرام نے ہرمسلمان کو صبح وشام اس دعا کے پڑھنے کی تاکید کی ہے، تاکہ کفر وشرک کے جال میں دانستہ یا نادانستہ پھنسنے سے محفوظ رہے، دعا یہ ہے: اللھم إني أعوذ بک أن أشرک بک شیئا وأنا أعلم وأستغفرک لما لا أعلم


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند