• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 11990

    عنوان:

    برائے کرم مجھے مشورہ دیں۔ میں بہت زیادہ پریشان اور افسردہ ہوں۔ مجھے بہت سالوں سے وسوسہ کی پریشانی ہے اوراب میں نے اس سے نپٹنا سیکھ لیا ہے۔ میں برے خیالات کی جانب کوئی توجہ نہیں دیتی ہوں۔ تاہم دوسری رات میں نہیں جانتی ہوں کہ میرے اوپر کیا غالب آیا، جب اذان کا جواب دیتے وقت میں سوچتی ہوں کہ میں نے اپنے ذہن کو چند سکنڈ کے لیے ہلتا ہوا چھوڑ دیا اور میں شرک کا خیال رکھتی تھی۔میں سوفیصد یقین سے نہیں کہہ سکتی ہوں کہ میری سوچ میں شرک آیا یا نہیں۔ لیکن میں بہت زیادہ خوف زدہ ہوں کہ اس مختصر وقت میں میں نے اپنا ایمان کھو دیااور یہ کہ میرا نکاح ٹوٹ چکا ہے۔اس حادثہ کے بعد سے میں اتنی زیادہ افسردہ ہوگئی ہوں کہ میں ہر وقت چلانا چاہتی ہوں۔ برائے کرم آپ مجھے اس پریشان کن معاملہ کے بارے میں مشورہ دیں۔

    سوال:

    برائے کرم مجھے مشورہ دیں۔ میں بہت زیادہ پریشان اور افسردہ ہوں۔ مجھے بہت سالوں سے وسوسہ کی پریشانی ہے اوراب میں نے اس سے نپٹنا سیکھ لیا ہے۔ میں برے خیالات کی جانب کوئی توجہ نہیں دیتی ہوں۔ تاہم دوسری رات میں نہیں جانتی ہوں کہ میرے اوپر کیا غالب آیا، جب اذان کا جواب دیتے وقت میں سوچتی ہوں کہ میں نے اپنے ذہن کو چند سکنڈ کے لیے ہلتا ہوا چھوڑ دیا اور میں شرک کا خیال رکھتی تھی۔میں سوفیصد یقین سے نہیں کہہ سکتی ہوں کہ میری سوچ میں شرک آیا یا نہیں۔ لیکن میں بہت زیادہ خوف زدہ ہوں کہ اس مختصر وقت میں میں نے اپنا ایمان کھو دیااور یہ کہ میرا نکاح ٹوٹ چکا ہے۔اس حادثہ کے بعد سے میں اتنی زیادہ افسردہ ہوگئی ہوں کہ میں ہر وقت چلانا چاہتی ہوں۔ برائے کرم آپ مجھے اس پریشان کن معاملہ کے بارے میں مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 11990

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 898=702/د

     

    دل میں وسوسوں کا آنا حتی کہ کفر و شرک کا وسوسہ آنا ایمان کے لیے مضر نہیں، حضرات صحابہٴ کرام کو بھی ایسے وسوے آتے تھے کہ ان کا بیان ہے کہ میں جل کر کوئلہ ہوجانا پسند کروں گا مگر اس وسوسہ کو زبان پر نہیں لاسکتا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے وسوسوں کو ایمان کی علامت قرار دیا ہے، لہٰذا آپ وسوسوں کی طرف توجہ نہ کریں نہ انھیں سوچیں بلکہ اللہ اکبر کہہ کر لاحول ولا قوة الا باللہ پڑھ لیا کریں۔ پڑیشان اور افسردہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اگر آپ نے زبان سے کوئی شرکیہ بات نہیں کہی ہے اور نہ ہی کوئی شرکیہ عمل کیا ہے تو نہ ہی آپ کا ایمان کھویا نہ ہی نکاح ٹوٹا، شرک کا خیال رکھنے سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔ بس آئندہ اس کا دھیان رکھیں کہ وسوسہ آنے پر نہ اسے سوچیں نہ اس کے تقاضہ پر عمل کریں، بے فکر رہیں اللہ تعالیٰ ایمان وعمل پر استقامت نصیب فرمائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند