عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 11642
جناب میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ شرک کیا ہے؟ ہم اپنی زندگی میں ہر وقت غیر اللہ (جیسے انسان، جانور، ٹیچر اور دیگرطریقہ ) سے مدد مانگتے اور لیتے رہتے ہیں کیا یہ بھی شرک ہے اگر نہیں تو کیوں؟ (۲)جس طرح عید میلاد النبی، عرس، تیجہ، قرآن خوانی، وغیرہ بدعت ہیں اسی طرح جلسہ،انٹرنیٹ پر تبلیغ، اسلامی اشتہار، ختم نبوت کانفرنس، وغیرہ بھی بدعت ہیں یا نہیں ،اگر نہیں تو کیوں؟ برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں مجھے پورے طریقہ پر مطمئن کردیں۔
جناب میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ شرک کیا ہے؟ ہم اپنی زندگی میں ہر وقت غیر اللہ (جیسے انسان، جانور، ٹیچر اور دیگرطریقہ ) سے مدد مانگتے اور لیتے رہتے ہیں کیا یہ بھی شرک ہے اگر نہیں تو کیوں؟ (۲)جس طرح عید میلاد النبی، عرس، تیجہ، قرآن خوانی، وغیرہ بدعت ہیں اسی طرح جلسہ،انٹرنیٹ پر تبلیغ، اسلامی اشتہار، ختم نبوت کانفرنس، وغیرہ بھی بدعت ہیں یا نہیں ،اگر نہیں تو کیوں؟ برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں مجھے پورے طریقہ پر مطمئن کردیں۔
جواب نمبر: 11642
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 623=120/ل
اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے، ذات میں شریک کرنے کے یہ معنی ہیں کہ اللہ کی طرح کسی اور ہستی کو واجب الوجود اور قدیم جانے اور اس کو قادر مطلق اور مختار مطلق سمجھ کر اس سے اپنی حاجت مانگے، صفات میں شریک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ جیسی صفات کسی دوسری ہستی کے لیے ثابت کرے، مثلاً یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ کی طرح فلاں ہستی عبادت کے لائق ہے، یا فلاں بزرگ بارش برساسکتے ہیں، یا مرادیں پوری کرسکتنے ہیں یا روزی دے سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ مادی اسباب کے تحت ایک انسان کا دوسرے انسان سے مدد لینا شرک نہیں ہے، جیسا کہ شرک کی تعریف سے یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی۔
(۲) بدعت کہتے ہیں ایسا کام کرنا جس کی اصل کتاب وسنت اور قرون مشہود لہا بالخیر میں نہ ہو او راس کو دین یا ثواب کا کام سمجھ کر کیا یا چھوڑا جائے نیز بدعت پہنچاننے کے سلسلے میں ایک اصول ذہن میں رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جس فعل کا سبب اور محرک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود ہو اور کوئی مانع بھی نہ ہو اس کے باوجود نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو نہ صحابہٴ کرام کو اس کے کرنے کا حکم دیا ہو نہ ترغیب دی ہو تو ایسا کام کرنا بدعت ہے، جیسے مروجہ میلاد کا سبب (یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت) اس وقت موجود تھا اور صحابہٴ کرام کو آپ سے گہرا عشق اور عقیدت ومحبت تھی لیکن اس کے باوجود نہ کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت منایا نہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا، لہٰذا بعد میں مجلس میلاد کے ثابت کرنے کی نہ ضرورت ہے نہ گنجائش ہے اسی طرح آپ کی دو ازواج مطہرات حضرت خدیجة الکبری اور حضرت زینب اور آپ کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ اور آپ کی تین صاحبزادایاں حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن اور جملہ صاحبزادے آپ کی زندکی میں اس دار فانی سے رحلت کرگئے مگر آپ نے نہ ان کا تیجا کیا نہ ساتواں نہ چالیسواں اس لیے یہ بدعت ہے اس کے بالمقابل لوگوں کو انفراداً واجتماعا وعظ وتبلیغ کرنا اور غلط عقائد ونظریات کی تردید کرنا آپ علیہ السلام، صحابہ، تابعین وغیرہم سے ثابت ہے، اس لیے اس کو بدعت نہیں کہا جاسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند