• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 10630

    عنوان:

    میں ایک غیر جانب دار آدمی ہوں اور آپ کے حلقہ میں کئی بار شرکت بھی کی مگر اب نہیں آتا کیوں کہ آپ لوگ ایک طرف کہتے ہو کہ بریلوی غلط ہیں کہ مزارات پر جاتے ہیں انبیاء و اولیا سے مدد مانگتے ہیں حضور کے لیے علم غیب مانتے ہیں حضور پر سلام پڑھتے ہیں دوسری طرف آپ لوگ بھی تو اپنے حضرات اور بڑوں کو مشکل کشا مانتے ہو نیاز کو حرام کہہ کر خود نیاز کھاتے ہو اپنی آنکھوں دیکھی بات ہے۔ حضور علیہ السلام کائنات کی اتنی مبارک ہستی ہیں او رآپ کہتے ہو کہ حضور کو ذرے ذرے کا علم نہیں، نبی علیہ السلام کے علم میں نقص نکالتے ہو ،قرآن میں ذرے ذرے کا ذکر ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حضور علیہ السلام کو ذرے ذرے کا علم نہ ہو او رآپ لوگوں کے حلقہ میں بیٹھ کر ذرا بھی روحانیت نہیں ملتی۔

    سوال:

    میں ایک غیر جانب دار آدمی ہوں اور آپ کے حلقہ میں کئی بار شرکت بھی کی مگر اب نہیں آتا کیوں کہ آپ لوگ ایک طرف کہتے ہو کہ بریلوی غلط ہیں کہ مزارات پر جاتے ہیں انبیاء و اولیا سے مدد مانگتے ہیں حضور کے لیے علم غیب مانتے ہیں حضور پر سلام پڑھتے ہیں دوسری طرف آپ لوگ بھی تو اپنے حضرات اور بڑوں کو مشکل کشا مانتے ہو نیاز کو حرام کہہ کر خود نیاز کھاتے ہو اپنی آنکھوں دیکھی بات ہے۔ حضور علیہ السلام کائنات کی اتنی مبارک ہستی ہیں او رآپ کہتے ہو کہ حضور کو ذرے ذرے کا علم نہیں، نبی علیہ السلام کے علم میں نقص نکالتے ہو ،قرآن میں ذرے ذرے کا ذکر ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حضور علیہ السلام کو ذرے ذرے کا علم نہ ہو او رآپ لوگوں کے حلقہ میں بیٹھ کر ذرا بھی روحانیت نہیں ملتی۔

    جواب نمبر: 10630

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 137=134/ ل

     

    قرآن کی جن آیات سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ذرے ذرے کا علم ہونا ثابت ہے، ان کی وضاحت کرکے سوال کریں، نیز جن آیات سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم خصوصا علم غیب کی نفی کی گئی ہے، ان کا جواب بھی دیں، وہ آیات یہ ہیں:

    (۱) قُلْ لَا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ ترجمہ: آ پ فرمادیجیے کہ جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے، ان میں سے کوئی بھی غیب نہیں جانتا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور (اسی وجہ سے) ان مخلوقات کو یہ خبر نہیں کہ وہ کب دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔

    (۲) قُلْ لَا اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَلَا اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلَا اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ الآیة، آپ کہہ دیجیے کہ میں تم سے نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس خدا کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔

    (۳) قُلْ لَا اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰہُ وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْءُ ۔ آپ فرمادیجیے کہ میں نہ اپنی جان کے بھلے کا مالک ہوں نہ میرے کا مگر جو اللہ تعالیٰ چاہیں ، اور اگر میں جان لیا کرتا غیب کی بات تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کرلیتا اور مجھ کو برائی کبھی نہ پہنچتی۔

    (۴) اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِیْ الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ۔بے شک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ رحم میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والے باخبر ہیں۔

    (۵) وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاَ یَعْلَمُہَا اِلاَّ ہُوَ اللہ ہی کے پاس ہیں مخفی چیزوں کے خزانے ان کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند