• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 10050

    عنوان:

    میرے سوال میں اگر کوئی خامی ہو تو برائے مہربانی اسے بتادیجئے۔ (۱)میرا سوال یہ ہے کہ میں نے پڑھا ہے اور سنا بھی ہے کہ اللہ نے ہر ایک انسان کی تقدیر اس کے دنیا میں بھیجے جانے سے پہلے ہی لکھ دی۔ تو ہر سال شبِ برأت میں ایسا کیوں کہا جاتا ہے کہ اس رات بھی ہر شخص کی تقدیر لکھی جاتی ہے؟ (۲)اور دعا کیا تقدیر کو بدل سکتی ہے یا یہ کچھ اور مسئلہ ہے؟ میرے ان سوالوں کا برائے مہربانی تفصیلی جواب دیجئے؟

    سوال:

    میرے سوال میں اگر کوئی خامی ہو تو برائے مہربانی اسے بتادیجئے۔ (۱)میرا سوال یہ ہے کہ میں نے پڑھا ہے اور سنا بھی ہے کہ اللہ نے ہر ایک انسان کی تقدیر اس کے دنیا میں بھیجے جانے سے پہلے ہی لکھ دی۔ تو ہر سال شبِ برأت میں ایسا کیوں کہا جاتا ہے کہ اس رات بھی ہر شخص کی تقدیر لکھی جاتی ہے؟ (۲)اور دعا کیا تقدیر کو بدل سکتی ہے یا یہ کچھ اور مسئلہ ہے؟ میرے ان سوالوں کا برائے مہربانی تفصیلی جواب دیجئے؟

    جواب نمبر: 10050

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 71=71/ م

     

    (۱) وہ تمام فیصلے جو تقدیر الٰہی میں پہلے سے طے شدہ ہیں، ان کی تنفیذ جن فرشتوں کے ذریعہ ہوتی ہے، اس رات (شب برأت) میں ان کے سالانہ احکام متعلق فرشتوں کے سپرد کردیئے جاتے ہیں، کما في القرطبي۔

    (۲) حدیث میں ہے: لا یَردُّ القضاء إلا الدّعاء الخ، یعنی تقدیر کو دعا کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بدلتی، تقدیر کی دو قسمیں ہیں: (۱) مبرم (۲) معلق۔ تقدیر مبرم تو حق تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہوتا ہے، اس میں کچھ تغیر و تبدل ممکن نہیں، البتہ تقدیر معلق میں بعض اسباب کی بنا پر تغیر و تبدل بھی ہوتا ہے، اور حدیث مذکور کا تعلق اسی قسم ثانی سے ہے اور مطلب یہ ہے کہ جب بندہ کو دعا کی توفیق دی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کبھی اس سے ایسی چیز کو دور کردیتے ہیں جو اس کو ناگوار اور ناپسندیدہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند