• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 68894

    عنوان: ہوم لون لینے میں سود دینے کا ارتکاب لازم آتا ہے

    سوال: میری ماں کرشنا ڈسٹرکٹ الیمنٹری اسکول میں ٹیچر ہے۔ ہم وجے واڑہ کے باشندے ہیں۔ ہمارا وجے واڑہ میں کوئی اپنا ذاتی مکان نہیں ہے اور میری ماں کی تنخواہ تقریباً پچاس ہزار روپئے ماہانہ ہے۔ لیکن ہمارے محلہ میں ایک سنٹ یا ۴۹/ اسکوائر یارڈ کی قیمت پچیس لاکھ روپئے ہے۔ اس لیے زمین خریدنے اور مکان بنانے کے لیے تقریباً پچاس لاکھ کی ضرورت پڑے گی ۔ بہت سارے بینک میری ماں کو ہاوٴس لون دینے آرہے ہیں کیوں کہ وہ سرکاری ملازم ہے۔ ہمارے پاس اپنے محلہ میں مکان بنانے کے لیے اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ براہ کرم ربا کا فتوی تفصیل سے بتائیں اور زندگی میں پہلی اور آخری بار کم شرح سود پر ہوم لون لینے کی اجازت کے بارے میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 68894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 987-987/M=10/1437 ہوم لون لینے میں سود دینے کا ارتکاب لازم آتا ہے اور حدیث میں سودی لین دین پر لعنت آئی ہے اس لیے ہوم لون سے احتراز کرنا چاہیے، اپنے محلے میں ہی مکان بنانا ضروری نہیں، آبادی سے کچھ ہٹ کر زمین سستی مل سکتی ہے اور ماں کی تنخواہ پچاس ہزار روپیئے ماہانہ ہے تو اس سے رقم بچا بچا کر مکان کے لیے جمع کی جاسکتی ہے یا بلا سودی قرض ملتا ہوتو اس کو لیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند