معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 68634
جواب نمبر: 6863401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1266-1295/L=11/1437 سودی قرض لینا بنصِّ قطعی حرام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے (مشکوة : ۲۴۴) البتہ اگر کوئی حد درجہ مجبور ہو کہ اس کے گذر بسر کا کوئی نظم نہ ہو اور بغیر سود کے قرض کا ملنا دشوار ہو ایسا شخص اگر بقدرِ ضرورت جس سے گذر بسر ہوسکے سودی قرض لے لے تو علماء نے اس کی گنجائش دی ہے۔ یجوز للمحتاج الاستقراض بالربح کما فی الأشباہ ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں پچھلے کافی عرصہ سے کریڈٹ کارڈ کے قرض کے جنجال میں جکڑا ہوا تھا اللہ کا کرم ہوا اور میں نے اس پریشانی کا ذکر اپنی والدہ سے کیا، میری والدہ نے اللہ کی مہربانی سے اعانت کی اور میں نے اپنا دھار قرض ادا کردیا۔ والدہ مجھے مزید کچھ رقم دے رہی ہیں تاکہ یہ پورا قرض ایک ساتھ ختم ہوجائے، یہ اعانت میری والدہ نے قومی بچت کی سودی اسکیم میں کی گئی سرمایہ کاری کے منافع کے ذریعے سے کی تہی میں تمام گھر والوں کو قومی بچت کی سودی سرمایہ کاری سے بار بار منع کرچکا ہوں اللہ سے دعا بھی کرتا ہوں کہ وہ اس حرام کام اور اس کے عذاب سے بچ جائیں، مگر ابھی تک ان پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
1464 مناظر(۱)کیا پرائزبونڈ حلال ہے یا حرام، اگر حرام ہے تو کیسے؟ شریعت کیا ہیں حرمت کے لیے؟ (۲)اگر ایک آدمی پرائز بونڈ کی انعامی رقم ایک طرح کا (اللہ سے قرضہ) جان کر بحالت مجبوری یہ سوچ کر لے لے کہ حالات ٹھیک ہونے پر پوری رقم بغیر نیت ثواب صدقہ کروں گا تو کیا ایسا جائز ہے یا نہیں؟اگر جائز نہیں تو اب اگر کسی نے اسی طرح پہلے ہی رقم لے کر استعمال کی ہو تو اب کفارہ کیا ہے؟
3838 مناظرماہانہ قرعہ کی فیس لینا کیسا ہے ؟
3969 مناظربینک کے انٹریسٹ کا استعمال
7304 مناظرمفتی
صاحب میرا سوال ایل آئی سی کی اسکیم جیون سنچے کے بارے میں ہے ۔ میرے والد نے میرے
نام پر بارہ سال کی یہ اسکیم لے رکھی ہے اس کے تحت ہر سال ہمیں ایک پریمیم (قسط)
بھرناپڑتا ہے جو کہ 5537 روپیہ کی ہے۔ اس میں پیسہ بڑھتا تو نہیں ہے البتہ اسکیم
کے چار سال بعد انشورنس رقم کا بیس فیصد ملتا ہے ،پھر آٹھ سال بعد بیس فیصد ملتا
ہے اور باقی ساٹھ فیصد اسکیم ختم ہونے کے بارہ سال بعد ملتاہے۔ میرے کیس میں اب تک
ہمیں بیس ہزار مل چکا ہے باقی بارہ سال بعد تیس ہزار اور ملے گا۔ اس دوران میری
وفات ہوجائے تو پورے پچاس ہزار میری فیملی کو ملیں گے۔ ہم نے اب تک نو قسطیں دی ہیں
جس کی مجموعی قیمت 49833روپیہ ہوتی ہے۔ اور بارہ سال تک یہ 68844روپیہ ہو جائے گی۔
میں نے فتوی نمبر668میں پڑھا ہے کہ اپنی رقم کے علاوہ جو زائد سودی رقم ہو اسے
فقراء میں دے دیں۔ اس کیس میں ہمیں اپنی ہی رقم واپس مل رہی ہے وہ بھی ...
اگر کوئی بینک مین فکس ڈپازٹ کرکے یہ رقم سود کی بطور ٹکس ادا کرے تو گناہ ہے کیا؟ کسی ملک میں مکان ٹکس من مانی انداز اضافہ کرتے ہیں۔
4984 مناظر