معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 68634
جواب نمبر: 68634
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1266-1295/L=11/1437 سودی قرض لینا بنصِّ قطعی حرام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے (مشکوة : ۲۴۴) البتہ اگر کوئی حد درجہ مجبور ہو کہ اس کے گذر بسر کا کوئی نظم نہ ہو اور بغیر سود کے قرض کا ملنا دشوار ہو ایسا شخص اگر بقدرِ ضرورت جس سے گذر بسر ہوسکے سودی قرض لے لے تو علماء نے اس کی گنجائش دی ہے۔ یجوز للمحتاج الاستقراض بالربح کما فی الأشباہ ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند