• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 68560

    عنوان: ”سود“ کی رقم کا اصل حکم یہ ہے کہ مالک کو لوٹا دی جائے یا پھر غریبوں پر صدقہ کردیا جائے

    سوال: میرے ایک دوست ہیں جو بڑے کاروباری ہیں وہ ایل آئی سی (LIC) کئے ہوئے ہیں اور ایف ڈی آر (FDR) بھی کرکے رکھے ہوئے ہیں اس کا جو انٹرسٹ (سود) ملتا ہے وہ اسی پیسہ سے اِن کم ٹیکس دے دیتے ہیں اور اسی انٹرسٹ (سود) کے پیسے سے اپنا گھر ٹیکس بھی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو غیر قانونی طریقے سے گھوس مانگتے ہیں اُن لوگوں کو بھی اِن ٹرسٹ (سود) دیتے ہیں جب کہ اپنے ذاتی کاموں میں نہیں لگاتے ہیں نہ ہی اس پیسے کو اپنے استعمال میں لگاتے ہیں، ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا اپنے علماء کرام سے جانکاری کیا ہے؟ تو کہتے ہیں کہ ہاں پوچھا ہے۔ جناب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے پیسہ (FDR) کرکے رکھے ہوئے ہیں اس لیے کہ گھر میں رہے گا تو خرچہ ہو جائے گا، اس کا انٹرسٹ (سود) ملتا ہے تو وہ ہم بہت غریب شخص کو دیتے تھے اس پیسے کو ہم بھی استعمال نہیں کرتے تھے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں بھی انٹرسٹ (سود) کے اس پیسے سے گھر ٹیکس دے سکتا ہوں یا کوئیغیرقانونی طریقے سے گھوس وغیرہ مانگتا ہے تو کیا اس پیسے کو دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 68560

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1021-955/SN=11/1437 ”انکم ٹیکس“ ایک ناجائز ٹیکس ہے؛ اس لیے سود کی رقم اس میں بھرنے کی گنجائش ہے اور اس کی فقہی تخریج یہ ہے کہ ”سود“ کی رقم کا اصل حکم یہ ہے کہ مالک کو لوٹا دی جائے یا پھر غریبوں پر صدقہ کردیا جائے اور ظاہر ہے کہ سودی رقم (جو سرکاری بینکوں سے حاصل ہو) کی مالک حکومت ہے اور انکم ٹیکس حکومت کے خزانے میں جمع ہوتا ہے، انکم ٹیکس میں بھرنے کا مطلب یہ ہوا کہ سودی رقم اس کے مالک کو لوٹا دی گئی، اس کا استعمال اپنی ذاتی ضروریات میں نہیں کیا گیا، اس لیے رشوت (گھوس) میں دینے کی گنجائش نہیں ہے؛ کیوں کہ رشوت کی رقم افسران کے جیب میں جاتی ہے، حکومت کے خزانے میں نہیں جاتی تو یہاں مالک کو لوٹانا نہیں پایا گیا، رہا ”ہاوس ٹیکس“ تو یہ اگر چہ حکومتی خزانہ میں جاتا ہے؛ لیکن یہ چوں کہ گھر کے ارد گرد کی صفائی وغیرہ کے معاوضہ کے طور پر لیا جاتا ہے؛ اس لیے اسے ناجائز نہیں کہا جاسکتا؛ لہٰذا اس ٹیکس میں سودی رقم بھرنے کا مطلب اپنی ذاتی ضروریات میں استعمال کرنا ہے؛ اس لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند