معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 66750
جواب نمبر: 66750
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 983-983/M=10/1437
جب آپ کے پاس ۱۶۰ /گرام سونا ہے تو سودی لون لینے کا ارتکاب ہرگز نہیں کرنا چاہئے تھا سودی لون کی گنجائش اس غریب کے لیے ہے جو بالکل مفلوک الحال ہو اور معاش کا کوئی نظم نہ ہو، بہرحال آپ توبہ استغفار کریں اور جلد لون ادا کرنے کی کوشش کریں، زکوة کے سلسلے میں عرض یہ ہے کہ ایک سال میں جتنی قسطوں کی ادائیگی آپ کے ذمہ لازم ہے اتنا روپیہ اپنے پاس موجود سونے کی قیمت سے وضع کردیں پھر دیکھیں کہ بقیہ نصاب کے بقدر بچتا ہے یا نہیں؟ اگر بقدر نصاب بچتا ہے بقیہ کا چالیسواں حصہ زکوة میں نکال دیں اور اگر وضع کے بعد بقیہ سونا بقدر نصاب نہیں بچتا نیز اس کے علاوہ روپیہ چاندی یا تجارتی مال میں سے بھی کچھ نہیں ہے تو اس صورت میں زکوة ساقط ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند