• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 63428

    عنوان: غیرمسلم ایک نئے پروجیکٹ میں ۳ /فیصدسود لینے کی شرط پر ۲۵ لاکھ روپیے کی سرمایہ کاری کرتاہے ،تو اس سلسلے میں دریافت طلب امریہ ہے کہ صورت مسئولہ میں کیا زیدکو اس غیرمسلم کا پارٹنرہونے کے ناطے حاصل شدہ سودی رقم میں سے اپنے حصے کی رقم لیناجائزہے یانہیں؟

    سوال: زید ایک غیرمسلم کے ساتھ شرکت میں کاروبارکرتاہے ۔چنانچہ زیدیاغیرمسلم شخص کوجوبھی نفع حاصل ہوتاہے وہ زید اور غیرمسلم دونوں میں فیصدی کے اعتبارسے تقسیم ہوتاہے ۔اب غیرمسلم ایک نئے پروجیکٹ میں ۳ /فیصدسود لینے کی شرط پر ۲۵ لاکھ روپیے کی سرمایہ کاری کرتاہے ،تو اس سلسلے میں دریافت طلب امریہ ہے کہ صورت مسئولہ میں کیا زیدکو اس غیرمسلم کا پارٹنرہونے کے ناطے حاصل شدہ سودی رقم میں سے اپنے حصے کی رقم لیناجائزہے یانہیں؟مدلل اور مفصل جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔المستفتی حبیب احمدخان حیدرآبادانڈیا۔

    جواب نمبر: 63428

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 183-216/D=4/1437-U ۳/ فیصد سود پر سرمایہ کاری ناجائز ہے یہ سود کا لینا ہوا جس کی حرمت قرآن وحدیث میں صاف لکھی ہے، غیرمسلم کی شرکت میں بھی کسی مسلمان کے لیے ایسا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے، پس مسلمان کو چاہیے کہ ایسے معاملہ سے دست برداری اور بیزاری ظاہر کردے اور خود الگ ہوجائے۔ پھر بھی اگر غیرمسلم اس کی مرضی کے خلاف رقم لگادیتا ہے اور نفع (جو کہ سود سے حاصل ہوا ہے) تقسیم کرکے اسے بھی دیتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہوگا کہ سود کے طور پر ملنے والی رقم کا صدقہ کردے (بلانیت ثواب)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند