معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 63095
جواب نمبر: 63095
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 2253-220/Sn=3/1437-U مذکور فی السوال شکل سودی معاملہ کے زمرے میں نہیں آتی؛ بلکہ یہ شکل شرعاً جائز ہے، اس کی فقہی تخریج یہ ہوگی کہ ادھار خریداری کی بنا پر قیمت کچھ بڑھادی گئی مثلاً نقد رقم ادا کرکے (Talktime) ٹاک ٹائم خریدنے کی صورت میں ۱۰/ روپئے میں جتنا ٹاک ٹائم ملتا ہے ادھار خریدنے کی صورت میں اتنا ہی ٹاک ٹائم بارہ یا تیرہ روپئے میں ملے گا اور فقہاء نے نقد اور ادھار خریداری کے درمیان قیمت متفاوت رکھنے کو جائز لکھا ہے بہ شرطے کہ مجلس عقد میں ا یک قیمت طے ہوجائے اور یہاں ایک قیمت طے ہوجاتی ہے۔ ”قضایا فقہیہ معاصرہ“ میں ہے: أمّا الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموجل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبت العاقدان بأنہ بیع موٴجل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد․ (ص: ۱۲، ط: دمشق) نیز دیکھیں: الدر المختار مع رد المحتار (۷/ ۳۶۲، ط: زکریا) ومبسوط للسرخسی (۱۳/ ۸۰۷، ط: بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند