معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 62182
جواب نمبر: 6218201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 40-40/Sd=2/1437-U سود کے پیسے مسجد کے غسل خانے میں لگانا صحیح نہیں ہے، سودی رقم کا ثواب کی نیت کے بغیر غرباء پر صدقہ کرنا واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حکومت کو دکھانے کے لیے لون لینا
4474 مناظرکیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے
بارے میں جن لوگوں نے مولانا انظر شاہ اور دیگر علماء کے قول کے مطابق ایل آئی سی
جوائن کرلی ہے وہ لوگ اس رقم کو کس جگہ اور کس طرح استعمال کریں؟
سود وقمارخود مختار بانڈز خریدنا
2633 مناظرمیرے والد صاحب ایک بینک میں بطور منیجر کے کام کرتے ہیں۔ میری عمر چوبیس سال ہے۔ اگر کسی کے والد صاحب بینک میں کام کرتے ہوں تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟
1858 مناظرکیا دیوبند سے فارغ کسی فاضل کے لیے فائنانس میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری حاصل کرنا اس نیت سے کہ اس میدان میں امت مسلمہ کی خدمت کرنے کے مقصد سے رسمی فائنانس سسٹم کو سمجھنے کے لیے جائز ہے؟اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ اس تعلیم میں اس کو سود پر مبنی حساب کتاب کو لکھنا، پڑھنا اور سمجھنا پڑے گا، لیکن اس طرح کے لیے لین دین میں یقینی طور پر گواہی یا شرکت نہیں کرنی پڑے گی۔
میں نے مفتی تقی صاحب کے البلاغ سے یہ معلومات حاصل کی ہیں کہ جب تک انسان سود پر مبنی لین دین میں ملوث نہیں ہے تب تک اس کے لیے سودپر مشتمل میٹریل کا لکھنا اور پڑھنا درست ہے۔ آ پ کا تفصیلی جواب بہت بہتر ہوگا۔ نیز استعلیم کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے مسلمان معاصرتی فائنانسنگ میں ملوث ہوجاتے ہیں (چاہے یہ اسلامی ہو یا رسمی)چاہے دست ہو یا غلط بغیر مکمل یقین کے ساتھ۔
اس معاملہ میں صحیح رہنمائی اور معلومات رکھنا بہت ضروری ہے۔ اور بغیرجدید فائنانس سسٹم اور قانون کو سمجھے ہوئے ، مسلمانوں کو فائنانس کے مستقبل کے حل کو تلاش کرنا اور موجودہ غلطی کی نشاندہی کرنا بہت ہی مشکل ہوگا۔
2805 مناظرسوال یہ ہے کہ میں عمان ( مسقط) میں ایک کمپنی میں کام کرتاہوں اور اس کمپنی نے اپنے ملازموں اور ان کی فیملیوں کو میڈکل انشورنس کارڈ دیا ہواہے جس کے لئے ہم اپنا علاج فری میں کراسکتے ہیں جس کی لمٹ عمانی ریال 1000/ تک ہے۔ ہمیں صرف ایک ریال بھرنا پڑتاہے ہر وزٹ پر۔ کیا ہمارے لئے یہ جائز ہے یا نہیں؟
4913 مناظرقسطوں پر خریداری میں سود کا مسئلہ
12634 مناظرمیری عمر32/سال کی ہے اور میں گزشتہ تین سال سے ایک پرائیویٹ کمپنی میں کا م کررہا ہوں۔ بدقسمتی سے میری ماں کا انتقال میرے بچپن میں ہی ہوگیا تھا جب میں صرف سات سال کا تھا، اور 2003 میں میرے والد صاحب کا بھی انتقال ہوگیا۔ ہم چھ بھائی اوردوبہن ہیں۔ میں شادی شدہ ہوں اور تین بچے ہیں، ہم سب ایک دومنزلہ عمارت میں رہتے ہیں جو کہ گھر والوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ مزید برآں میرے پاس کوئی جائیداد یا بینک بیلنس نہیں ہے۔ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کا رسک بھی لیتا ہوں۔ پرائیویٹ نوکری کی وجہ سے (تنخواہ 17000/-روپیہ ماہانہ)ہے اور میں70000/- روپیہ کا مقروض بھی ہوں جس کومیں دوہزار روپیہ ہر ماہ ادا کرکے جمع کررہاہوں۔ اس لیے مجھے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے اور اپنی آگے کی عمر کے لیے لائف انشورنس کی شکل میں کچھ نہ کچھ انتظام بھی کرنا پڑے گا، کیوں کہ اس وقت میں کما سکتا ہوں اور پندرہ اوربیس برس کے بعد میں نہیں جانتا ہوں کہ کیا ہوگا۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ اوپر مذکور حالات میں کیا میرے مذہب کی رو سے یہ جائز ہے، کیوں کہ اگر مجھے کچھ ہوجاتا ہے تومیرے بچوں اوردوسرے افراد خانہ کے لیے کچھ بھی نہیں رہے گا (واللہ اعلم) ۔ برائے کرم میری رہنمائی کریں۔
2495 مناظر