• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 62153

    عنوان: ہسپتالوں کی آمدنی کا اگرچہ اکثر حصہ انشورنس کمپنیوں سے حاصل کردہ رقم کا ہو تاہم اگر ڈاکٹر یا نرس وغیرہ اس اسپتال میں کام کرتے ہیں تو ان کے لیے اجرت لینا جائز ہوگا

    سوال: میں یہاں دبئی میں ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کر رھا ھوں ایک کمپنی کے پرائیویٹ کلینک میں۔ دبئی اور ابو ظہبی میں زیادہ تر اسپتالوں اور کلینکوں میں مریضوں کا علاج انشورنس کے ذریعے کیا جاتا ہے کیوں کہ ایک تو علاج مہنگا ہے اور دوسرا زیادہ تر کمپنیاں اپنے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کراتی ہیں جس کی مد میں یہ کمپنیاں انشورنس کمپنیوں کو سالانہ مخصوص رقم ادا کرتی ہیں اور اس کے بدلے انشورنس کمپنیاں ان کے ملازمین کا علاج کرانے کی پابند ہوتی ہیں۔ لہٰذا،یہ کہنا ہو گا کہ دبئی اور ابوظہبی میں سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتالوں میں آمدنی کا ذیادہ تر حصہ انشورنس کمپنیوں سے حاصل کردہ رقم کا ہوتا ہے جو وہ لوگوں کے علاج کی مد میں ان ہسپتالوں کو ادا کرنے کی پابند ھوتی ھیں۔اب رفتہ رفتہ یہ حکومت کی پالیسی بنتی جا رہی ہے اور خبریں ہیں کہ حکومت دبئی بھی حکومت ابو ظہبی کی طرح ویزا کے حصول کیلے ٓ انشورنس کو لازمی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ایسی صورت حال میں یھاں شعبہ صحت میں کوئی ملازمت کرنا درست ہے یا نہیں۔ اس کی مقابلے میں باقی امارات میں اب تک انشورنس کا رواج عام نہیں ہوا جیسا کہ شارجہ اور راس لخیمہ میں لیکن وہاں حکومت الگ ہے اور کام کرنے کے لے لائسینس ضروری ہے جس کا الگ امتحان ہے ۔ازراہ کرم جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

    جواب نمبر: 62153

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 66-90/L=2/1437-U ہسپتالوں کی آمدنی کا اگرچہ اکثر حصہ انشورنس کمپنیوں سے حاصل کردہ رقم کا ہو تاہم اگر ڈاکٹر یا نرس وغیرہ اس اسپتال میں کام کرتے ہیں تو ان کے لیے اجرت لینا جائز ہوگا۔ لأن الأجرة بمقابلة العمل․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند