• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 61297

    عنوان: میرے گاہک مستقبل کی تاریخوں کے ساتھ چیک کے ذریعہ پیسے ادا کرتے ہیں تو ہم اسے کچھ خدمت فراہم کرنے والی کمپنیوں سے تین سے پانچ فیصد کمیشن پر کیش کرالیتے ہیں، یہ سوچ کر کہ گاہک ہمیں جو ادا کرتے ہیں وہ سامان کی قیمت ہے تو کیا یہ حلال ہے؟

    سوال: (۱) کمپنی کے لئے ایک مشین خریدنا ہے، اور اسے خریدنے کے لیے ہمارے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں ، اس لیے یہ سرکاری ادارہ سے لیز پر ہونا ہوگا، سرکاری ادارہ مشین خریدکر ہمیں لیز پر پانچ سال تک کے لیے دے گا اور چھ فیصد سود چارج لگے گا، ادارے والے مشین کو 50000 میں خریدیں گے اور اس میں چھ فیصد سود چارج لگے گا، اب مشین کی قیمت 53000 روپئے ہوجائے گی ، وہ ہمیں اسے لیز پر استعمال کرنے کے لیے دیں گے اور مجھے اس کے استعمال کے بدلے میں ہر مہینہ پیسے ادا کرنے ہوں گے، لیکن لیزکی آخری قسط جیسے ہی ادا ہوجائے گی اس کی ملکیت میرے نام ہوجائے گی تو کیا یہ درست ہے؟ (۲) میرے گاہک مستقبل کی تاریخوں کے ساتھ چیک کے ذریعہ پیسے ادا کرتے ہیں تو ہم اسے کچھ خدمت فراہم کرنے والی کمپنیوں سے تین سے پانچ فیصد کمیشن پر کیش کرالیتے ہیں، یہ سوچ کر کہ گاہک ہمیں جو ادا کرتے ہیں وہ سامان کی قیمت ہے تو کیا یہ حلال ہے؟ (۳) اگر کوئی کمپنی ہمیں چھ مہینے تک کے لیے بغیر سودی چارج کے لیے لون دیتی ہے لیکن معاہدہ میں پانچ فیصد کمیشن چارج کرتی ہے یعنی سود فری لون ہے صرف کمیشن ہے تو کیا یہ حلال ہے؟

    جواب نمبر: 61297

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1273-1003/D=12/1436-U سرکاری ادارہ خود مشین خریدکر پھر قیمت میں کچھ اضافہ (خواہ سود کے نام پر ہو) کرکے مجموعی رقم پر آپ کے بدست فروخت کردیتا ہے پھر قسطوں میں خوہ اسے آپ لیز کا نام دیں) اس کی مجموعی قیمت یپ سے وصول کرتا ہے تو یہ شکل جائز ہے، اس طرح آپ کی کمپنی کے لیے سرکاری ادارہ سے مشین خریدنا جائز ودرست ہے۔ (۲) جس مقدار رقم کا چیک ہے، بینک کے ذمہ دین (قرض) ہے جس کے وصول کرنے کا اختیار آپ کو چیک جاری کرنے والے کی طرف سے ملا ہے، اب دوسری خدمت فراہم کرنے والی کمپنی کو یہ قرض کی رقم کم مقدار میں دینا جائز نہیں ہے۔ اگر ایسا کرسکتے ہوں کہ خدمت فراہم کرنے والی کمپنی سے تو آپ چیک میں درج پوری رقم بطور قرض لے لیں اور کمپنی یہ قرض چیک کیش کرکے بعد میں وصول کرکے آپ کا قرض برابر کردے۔ اور خدمت فراہم کرنے والی اس کمپنی کو کمیشن کرانے کا حق الخدمت (جو طے شدہ ہو) آپ علیحدہ سے دیدیں، یہ صورت جواز کی ہے۔ (۳) کمیشن بھی سود ہی کی شکل ہے، صرف نام بدلا ہوا ہے، اس لیے اس نام سے دینا بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند