عنوان: گورمنٹ کی ٹیکس، ناجائز مقدمات کی اخراجات اور جبرا لازم کیے گئے سود کی ادائیگی کی غرض سے سیونگ اکاؤنت کہلوانا کیسا ہے ؟
سیونگ اکاؤنت کی سہولیات مثلا فری چیک فری اے ٹی ایم وغیرہ کا استعمال کیسا ہے ؟ حالانکہ درحقیقت وہ فری نہین ہوتے ، بنک کسی نہ کسی طریقے سے اس کے اخراجات گراہک کے پیسے سے لیتاہے ۔بینوا توجروا،
سوال: گورمنٹ کی ٹیکس، ناجائز مقدمات کی اخراجات اور جبرا لازم کیے گئے سود کی ادائیگی کی غرض سے سیونگ اکاؤنت کہلوانا کیسا ہے ؟
سیونگ اکاؤنت کی سہولیات مثلا فری چیک فری اے ٹی ایم وغیرہ کا استعمال کیسا ہے ؟ حالانکہ درحقیقت وہ فری نہین ہوتے ، بنک کسی نہ کسی طریقے سے اس کے اخراجات گراہک کے پیسے سے لیتاہے ۔بینوا توجروا،
جواب نمبر: 6104031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 713-713/Sd=12/1436-U
سود حاصل کرنے کی نیت سے سیونگ اکاوٴنٹ نہیں کھلوانا چاہیے؛ البتہ پیسوں کی حفاظت کی ضرورت کے وقت سیونگ اکاوٴنٹ کھلوانے کی گنجائش ہے، اُس وقت اِس اکاوٴنٹ سے ملنے والی سودی رقم حکومت کے ناواجبی ٹیکس مثلاً: انکم ٹیکس میں دی جاسکتی ہے۔ ناجائز مقدمات کے اخراجات مبہم تعبیر ہے، اس کی مراد واضح کرکے سوال کریں۔
(۲) سیونگ اکاوٴنٹ کی سہولیات: فری چیک اور اے ٹی ایم کا استعمال جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند