• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 60871

    عنوان: ایک موبائل کمپنی، اکاوَنٹ بنا کر اس میں 1000 روپے بیلنس رکھنے پر 30 منٹ مفت روزانہ 24 گھنٹے کے لیے دیتی ہے ۔ جبکہ بیلنس محفوظ رہتا ہے ۔ کیا یہ سود ہے ؟

    سوال: درج ذیل سوالات کے جواب مطلوب ہیں۔ ایک موبائل کمپنی، اکاوَنٹ بنا کر اس میں 1000 روپے بیلنس رکھنے پر 30 منٹ مفت روزانہ 24 گھنٹے کے لیے دیتی ہے ۔ جبکہ بیلنس محفوظ رہتا ہے ۔ کیا یہ سود ہے ؟ بینک نے "فریڈم اکاوَنٹ " متعارف کروایا ہے ، کہ اگر آپ کے اکاوَنٹ میں 25 ہزار ہر وقت پڑے رہیں تو وہ سہولیات جو عام کسٹمر کو رقم کے عوض دی جاتی ہیں ، اس اکاوَنٹ والے کو مفت دی جاتی ہیں مثلا چیک بک، آن لائن وغیرہ۔ کیا یہ سود ہے ؟

    جواب نمبر: 60871

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 801-766/Sn=11/1436-U (۱) سوال میں یہ واضح نہیں ہے کہ موبائل کمپنی کے اکاوٴنٹ میں جو بیلنس رکھنا ہوتا ہے کیا وہ بشکل نقد روپیہ رکھا جاتا ہے یا ایک ہزار روپیہ کا رچارج کرکے بشکل ٹاک ٹائم رکھنا ہوتا ہے، نیز پہلی صورت میں جب کہ بیلنس بشکل روپیہ ہو کیا اکاوٴنٹ ہولڈر اس پیسے کو اپنی دوسری ضروریات میں استعمال کرسکتا ہے اور جب چاہے نکال سکتا ہے یا کوئی دوسری صورت ہے جو بھی شکل ہو اسے واضح طور پر لکھ کی حکم معلوم کرلیں۔ (۲) ”فریڈم اکاوٴنٹ“ میں ۲۵/ ہزار ہروقت رکھنے پر جو سہولیات ملتی ہیں وہ چونکہ قرض سے ایک طرح کی منفعت حاصل کرنا ہے جو شرعاً سود ہے قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: کل قرض جرَّ نفعا فہو ربا (أخرجہ المناوي في فیض القدیر والإمام أحمد في مسندہ)؛ لہٰذا یہ شکل جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند