• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 60847

    عنوان: اگر میں نے کسی مسلم کو 100000 روپئے بزنس کے لیے دیئے اور اس نے کہا کہ میں اپنے منافع میں سے تمہیں 2500 دوں گا تو اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟اور اگر کسی ہندو کو دیا تو اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟

    سوال: اگر میں نے کسی مسلم کو 100000 روپئے بزنس کے لیے دیئے اور اس نے کہا کہ میں اپنے منافع میں سے تمہیں 2500 دوں گا تو اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟اور اگر کسی ہندو کو دیا تو اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟

    جواب نمبر: 60847

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1050-1028/H=11/1436-U یہ منافع نہیں بلکہ سود ہے کہ جو حرام ہے، خواہ آپ مسلمان سے معاملہ کریں یا کسی ہندو سے، آپ کے حق میں بہرحال حرام ہے، البتہ اگر کسی کو ایک لاکھ روپئے دے کر یہ کہیں کہ ان سے تجارت کرو جو کچھ نفع ہو آدھا تمھارا آدھا ہمارا یا ایک تہائی تمھارا دو تہائی ہمارا، غرض منافع کا فیصد طے کرلیں دونوں صورتوں میں جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند