معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 603631
زیور کی بیع سونے یا زیور کے بدلے
امید ہے کہ بہ خیر ہوں گے ۔پوچھنا یہ ہے کہ میرے ایک دوست ہیں وہ زیورات بنواکر مہاھجنوں(سناروں)کو دیتے ہیں وہ اتنے زیورات کے بدلے ان کو خالص سونادیتے ہیں،اس میں کچھ پرسنٹ کاریگر کا ہوتاہے اور کچھ زیورات کے مالک کا۔اس کی تفصیل یہ ہے کہ:مثلا زیور اگر 75٪کا بناہواہے (یعنی خالص سونا اس میں 75٪ہے اور بقیہ چاندی وغیرہ دوسری دھات۔(جیساکہ عام طور پر یہ طریقہ ہے کہ سونے کے ساتھ دوسری دھات ملاکر بناتے ہیں۔)تو سنار 82٪پر حساب کرتے ہیں،(یعنی 7%بڑھاکر)جس میں 5%تو کاریگر کا ہوتاہے اور 2%مالک زیورات کا ۔تو کیا اس طرح کا معاملہ کرنادرست ہے ؟ اور کاریگر کو زیور بنانے کی اجرت میں 5%سونا دینا اور خود 2%رکھنا درست ہے ؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
بسا اوقات بعض سنار زیورات کے بدلے سونا دینے کی بجائے اختیار دیتے ہیں کہ چاہوتو سونا لے لویاچاہوتو اس کی قیمت لے لو۔ان میں سے کون سی صورت درست ہے ؟ جواب عنایت فرمائیں ۔
جواب نمبر: 603631
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 830-1035/H=01/1443
زیورات سونے کے بنواکر مہاجنوں کو دیتے ہیں اور مہاجن فی صد مذکورہ فی السوال حساب لگاکر خالص سونا دیتے ہیں تو ظاہر یہی ہے کہ دونوں طرف سونے کا وزن برابر نہ ہوگا؛ بلکہ کم زیادہ ہوتا ہے ایسی صورت میں یہ لین دین ناجائز ہے؛ البتہ سونے کے زیورات دے کر نقد روپیوں میں سودا کرلیں یہ جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند