• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 600538

    عنوان: جی پی ایف لینا كیسا ہے؟

    سوال:

    ہم سرکاری ملازم ہیں ایک ادارے میں، وہاں پر جی پی ایف(GPF) انٹریسٹ ملتاہے، کیا یہ انٹریسٹ ناجائز ہے؟اگر ہاں تو پینشن میں ہمیں ایکسٹرا منافع ملتے ہیں ، پھر وہ کیسے جائز ہوسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 600538

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 179-112/B=02/1442

     سرکاری ملازم کو جنرل پرائیویٹ فنڈ میں جو انٹریسٹ ملتا ہے، یہ سود نہیں ہے ۔ ملازم کی تنخواہ سے خود ہی سرکار کچھ فیصد کاٹتی ہے پھر خود ہی اپنی طرف سے اس میں اضافہ کرتی ہے۔ ملازم کے قبضہ میں رقم کے آئے بغیر سرکار یہ عمل کرتی ہے لہٰذا اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی ہے اگرچہ سرکار اس کو سود کہے، مگر یہ سود نہیں، یہ رقم ملازم کے لئے سرکار کی طرف سے عطیہ ہے، جو بلاشبہ جائز ہے۔ سرکاری ملازم کے لئے لینا اور اسے اپنی تمام ضروریات میں خرچ کرنا بلاشبہ جائز ہے۔ اسی طرح ریٹائرڈ ہونے کے بعد جو پینشن سرکار کی طرف سے ملتی ہے وہ بھی ایک عطیہ ہے۔ سرکار اپنے ملازم کی حسن کارکردگی پر خوشی سے دیتی ہے، یہ سود نہیں ہے۔ لہٰذا پینشن کا لینا بھی بلاشبہ درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند