• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 600083

    عنوان:

    انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے مختلف اکاؤنٹ میں رقم رکھنا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرح متین مسئلئہ ذیل کے بارے میں کہ بالفرض زید کے پاس ایک کروڑ روپیے ہیں سرکاری انکم ٹیکس پانچ لاکھ روپئے ہیں اگر زید پوری رقم کو ایک اکاؤنٹ میں جمع کرتے ہیں تو حکومت انکم ٹیکس کاٹ لے گی۔۔۔تو اس انکم ٹیکس سے بچنے کیلیئے اس ایک کروڑ کو مختلف اکاؤنٹ میں تقسیم کر دیا جائے۔۔۔تو کیا انکم ٹیکس سے پچنے کیلئے مختلف اکاؤنٹ میں رقم کو جمع کرنا درست ہوگا؟ کیا یہ تقسیمِ رقم گناہ کا باعث ہوگا؟کیا اس رقم کو اپنے مصرف میں لا سکتے ہیں ؟ پوری وضاحت فرما دے مع ادلہ مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 600083

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:45-32/sn=2/1442

     آدمی اپنی کمائی ہوئی رقم ایک اکاؤنٹ میں بھی رکھ سکتا ہے اور کسی مصلحت (مثلا ٹیکس کی بچت وغیرہ) سے متعدد اکاؤنٹوں میں بھی، شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، حاصل یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں مختلف اکاؤنٹ میں رقم رکھنا شرعا گناہ نہیں ہے اور نہ اس رقم کے استعمال میں شرعا کوئی حرج ہے ؛ البتہ کوئی ایسا کام کرنا جس کی وجہ سے آدمی ملکی قانون کی زدمیں آجائے اور رسوائی کا سامنا ہو خلاف احتیاط ہے ۔

    عن حذیفة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:لا ینبغی للمؤمن أن یذل نفسہ ، قالوا: وکیف یذل نفسہ؟ قال: یتعرض من البلاء لما لا یطیق․ (سنن الترمذی ، رقم:2254)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند