معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 59790
جواب نمبر: 59790
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 613-578/Sn=9/1436-U ”عقد اجارہ“ کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی اپنی مملوکہ (عین) چیز کو کسی کو نفع حاصل کرنے کے لیے معاوضہ اور مدت کی تعیین کے ساتھ دے اور صورتِ مسئولہ میں ”اکاوٴنٹ“ کوئی ایسا مملوکہ ”عین“ نہیں ہے جسے آمی کا ”ملوک“ قرار دیا جائے؛ اس لیے مذکور فی السوال معاملہ شرعاً درست نہیں ہے؛ باقی اکاوٴنٹ ہولڈر اگر دوسرے کی رقم جمع کرنے یا نکالنے کے لیے دوڑ دھوپ اور محنت کرتا ہے تو حسب معاہدہ اپنی محنت کا معاوضہ لے سکتا ہے۔ ہي․․․ تملیک نفع مقصود من العین أي في الشرع ونظر العقلاء إلخ (رد المحتار علی الدر المختار: ۹/۴، کتاب الإجارة، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند