معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 59749
جواب نمبر: 59749
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 568-533/Sn=8/1436-U اگر ”منافع خوری“ سے آپ کی مراد لوگوں کو رقم قرض دے کر ”سود“ حاصل کرنا ہے تو اسلام میں یہ قطعا ناجائز ہے، قرآن کریم کی متعدد آیات میں اس کی حرمت اور شناعت کا بیان آیا ہے، }أَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا{ یعنی اللہ تعالیٰ نے بیع و شراء (تجارت) کو حلال اور ”ربا“ کو حرام قرار دیا، ایک دوسری آیت میں ہے، }یَمْحَقُ اللَّہُ الرِّبَا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ{ یعنی اللہ تعالیٰ ربا اور سود کو مٹاتا ہے اور ”صدقات“ کو بڑھاتا ہے، ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: }یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ{ (البقرة: ۲۷۷، ۲۷۸) نوٹ: اگر ”منافع خوری“ سے کچھ اور مراد ہے تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند