معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 59635
جواب نمبر: 5963531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 825-825/M=8/1436-U غریبوں کی مدد اور ان کی تعلیم پر خرچ کا جذبہ نیک ہے، لیکن اس مقصد کے لیے جان بوجھ کر سود حاصل کرنا غلط ہے لہٰذا تحصیل سود کی نیت سے روپیہ سیونگ اکاوٴنٹ میں جمع کرانا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی صاحب مجھے بینک اور دوسرے کچھ مسئلوں کے متعلق کچھ معلومات لینی ہے۔ (۱) کیا سعودی عربیہ میں شرعی نظام حکومت ہے؟ (۲) اگر ہے تو شرعی نظام حکومت میں بینک (جو کہ سود کا کاروبار کرتا ہے) کیسے کھلا ہوا ہے، شریعت میں سودی کاروبارتو حرام ہے؟ (۳) اگر سعودی عربیہ میں شرعی نظام نہیں ہے تو دنیا کے کس ملک میں شرعی نظام حکومت ہے؟(۴) کیا بینک کے انسانی وسائل اور ایڈمنسٹریشن محکمہ میں نوکری کرنا صحیح ہے؟ انسانی وسائل اور ایڈمنسٹریشن محکمہ کا کام تو لوگوں کو نوکری پر رکھنے سے لے کر نکالنے تک کا ہوتا ہے، اور بینک کے ملازم کے متعلق سارا ریکارڈ رکھنا ہوتا ہے۔ (۵) اسلامک بینک کا کیا مطلب ہے؟ اگر ہم بینک کی تعریف کو دیکھیں ?تو بینک وہ تنظیم ہے جو لوگوں کے پیسے سود پر رکھتی ہے اور لوگوں کو سود پر قرضہ دیتی ہے? ،تو یہ سودی (بینک) ہوگا یا اسلامی؟(۶) اگر ہم بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں پیسہ رکھوا رہے ہیں تو بینک ان پیسوں کو دوسرے لوگوں کو سودی قرض میں دیتا ہے اور ہمارے پیسہ سے بینک کو فائدہ بھی ہوتا ہے اور بینک مزید مستحکم ہوتا جاتا ہے۔ کیا کسی سودی تنظیم کو فائدہ پہنچانا اوراس کو پروان چڑھانا صحیح ہے؟(۷) بینک میں نوکری اس وجہ سے حرام ہے کہ وہ سودی پیسوں سے تنخواہ دیتی ہے۔ آج کل ہر دوسری تنظیم بینک لون پر اپنا کاروبار چلا رہی ہوتی ہے، تنخواہ تو وہاں بھی ہمیں سودی پیسوں میں سے مل رہی ہے؟ میری رہنمائی فرمائیں، میں ایک پرائیویٹ تنظیم میں ملازمت کرتاہوں اوربینک کی اچھی سے اچھی نوکری بھی قبول نہیں کرتاہوں۔ پر بہت سے لوگ مجھ سے اس طرح کے سوالات کرتے ہیں جس کا جواب میرے پاس نہیں ہوتا۔ اور شیطان بھی وسوطہ ڈالتا ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
4241 مناظرمیں دہلی میں رہتا ہوں اورایک کمپنی میں تنخواہ پر ملازمت کرتا ہوں۔اپنی ضرورت کو دیکھتے ہوئے میں دہلی میں ایک مکان خریدنا چاہتا ہوں۔ تاہم میرے پاس اس خریداری کے لیے پیسہ نہیں ہے۔ اس لیے میرے پاس یہی راستہ بچا ہے کہ میں سود پر بینک سے قرض لوں۔ کیا میرے لیے اس پس منظر میں بینک سے سود پر لون لینا جائز ہے؟ مزید مجھے بتائیں کہ کیا مکان کی ضرورت ضروریات اصلیہ میں سے جس کے لیے سود پر مبنی لین دین کیا جاسکے،جب کہ جب کہ میں کرایہ پررہ سکتا ہوں (اگر چہ یہ مستقل اور محفوظ نہیں ہے)۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ انڈیا میں بلا سود کے خریداری کرنا ممکن نہیں ہے۔
2111 مناظرکیا میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹس آف انڈیا سے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کاکورس کرسکتا ہوں؟ اس پڑھائی سے متعلق کچھ سوال ایسے ہیں: (۱) اس میں سود کاحساب کتاب کرنا پڑتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟ (۲) انکم ٹیکس کم کرنے کے لیے اکاؤنٹس غلط بتانا پڑتا ہے، کیا یہ جائزہے؟
2730 مناظرمفتی صاحب ہم اپنی مسجد کے احاطہ کے اندر
واقع دکانوں سے ڈپوزٹ رقم وصو ل کرتے ہیں،وہ رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے، نیز
دکانوں کا ماہانہ کرایہ بھی بینک میں جمع کیا جاتا ہے۔ہر چھ ماہ پر ہمیں بینک سے
تقریباً چھ ہزار روپیہ سود ملتا ہے۔پہلے سوال نمبر 11315میں آ پ نے فرمایا ہے کہ
سود کا پیسہ مسجد کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور بیت المال کے فنڈ میں
بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم ایک نیا اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں اور
سود کا پیسہ اس میں منتقل کرسکتے ہیں اور جب ضرورت ہو تو ہم محتاج اور ضرورت مند
لوگوں کو یہ پیسہ دے دیں ؟ (اس نئے اکاؤنٹ میں صرف سود کا پیسہ رہے گا)۔ برائے کرم
جلد جواب عنایت فرماویں۔