• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 58677

    عنوان: نیشنل بینک آف پاکستان سرکاری ملازمین کو ۲۰ ایڈوانس تنخواہ دیتاہے ، لیکن اس میں سود شامل ہوگا جو ۱۹ فیصد ہے۔ کیا یہ جائز ہے یا ناجائز ؟

    سوال: میں ایک کار خریدنا چاہتاہوں، لیکن میری اتنی تنخواہ نہیں ہے کہ میرا خواب پورا ہو اور میری فیملی کو آرام ملے۔جیسے اسکول لے جانا لاناوغیرہ۔ اس مقصد کے لئے ایک آسان حل جو ممکن ہوسکتاہے یہ ہے کہ اور اس سے میرے بہت سارے رفقائے کار نے یہ فائدہ لیا ہے۔ نیشنل بینک آف پاکستان سرکاری ملازمین کو ۲۰ ایڈوانس تنخواہ دیتاہے ، لیکن اس میں سود شامل ہوگا جو ۱۹ فیصد ہے۔ کیا یہ جائز ہے یا ناجائز ؟ براہ کرم، وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58677

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 422-387/Sn=7/1436-U

    صورت مسئولہ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مذکورہ فی السوال سہولت سے ملازمین کو فائدہ اٹھانے کی گنجائش ہے، شرعاً یہ ”سودی معاملہ“ نہیں ہے؛ اس لیے کہ بینک جو رقم دیتا ہے وہ قرض نہیں؛ بلکہ پیشگی تنخواہ ہے اور جو رقم بہ نام سود بینک ملازمین کی تنخواہ سے کاٹ لیتا ہے وہ درحقیقت سود نہیں ہے بلکہ اس کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ اتنی فیصد تنخواہ کم کردی گئی۔ ہو (القرض) لغة: ما تعطیہ لتتقاضاہ وشرعاً: ما تعطیہ من مثلي لتتقاضاہ (درمختار، ۷/۳۸۸، ط: زکریا) ہو (الربا) لغة مطلق الزیادة، وشرعاً فضل ولو حکما․․․ خالٍ عن عوض․․․ بمعیار شرعي․․․ مشروط ذلک الفضل لأحد المتعاقدین في المعاوضة إلخ (درمختار مع الشامي: ۳۹۸۷، ط: زکریا) وانظر: أحسن الفتاوی (۷/۳۰۳، کتاب الإجارة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند