• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 58419

    عنوان: ہوم لون

    سوال: میں دہلی میں سرکاری ملازم ہوں۔ میں گزشتہ پانچ سالوں سے کرایہ کے ایک فلیٹ میں رہ رہا ہوں۔ وہاں مجھ کو کافی پریشانی ہورہی ہے کیوں کہ کبھی کبھی مجھ کو فلیٹ خالی کرنا پڑتا ہے کیوں کہ کبھی مالک ان کو خالی کراتاہے اور ان کا کرایہ بھی بڑھتا رہتا ہے۔ میرے لیے اپنی فیملی کو معقول اور شائستہ رہائش مہیا کرانا بہت مشکل ہورہا ہے کیوں کہ دہلی میں قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ نیز میرے والدین میرے ساتھ ہی رہنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ میری آفس اپنے ملازمین کو بہت ہی کم سود کی شرح پر ہوم لون دیتی ہے سہولیت کے طور پر۔ ان کے سود شمار کرنے کاطریقہ ایسا ہے کہ سود بہت ہی کم ہوتاہے۔ میں اس لون کو بہت جلد ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ تاکہ زیادہ سود لاگو نہ ہو۔ براہ کرم مجھ کو بتائیں کہ کیا میں اس طرح کی صورت حال کے اندر لون لے سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 58419

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 552-552/M=6/1436-U

    ہوم لون لینے کی صورت میں سود کی ادائیگی کرنی پڑے گی چاہے سود کی شرح بہت کم ہو لیکن بہرحال سودی معاملے کا ارتکاب پایا جاتا ہے اورحدیث میں سودی لین دین پر لعنت آئی ہے، اس لیے سلامتی اسی میں ہے کہ ہوم لون نہ لیں اور وقتی پریشانیوں پر تھوڑا صبر کرلیں، بلاسودی قرض مل سکے تو اس کے لیے کوشش کرنا برا نہیں، اپنی آمدنی سے کچھ رقم پس انداز کرکے بھی رکھا کریں، حلال طریقے میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آپ کی پریشانی کا بہتر حل نکال دے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند